حضرت ہود علیہ السلام
’’قوم عاد‘‘ حضرت نوح علیہ السلام کے پوتے ارم بن سام کی نسل سے تھی اور بڑی شان وشوکت والی قوم تھی جو یمن اورعراق سے لے کر خلیج فارس تک پھیلی ہوئی تھی۔ یہ قوم بت پرست تھی اور بت تراشی اور فن تعمیر میں کمال رکھتی تھی۔ علم ہندسہ، علم کیمیا اور ہیئت پر بھی عبور حاصل تھا۔ کئی آلات حرب کی موجد تھی لیکن متکبر، سرکش اور ظالم قوم تھی، عوام کا پیشہ زراعت تھا۔ اس قوم کی ایک معزز شاخ ’’خلود‘‘ کے فرد حضرت ہود علیہ السلام کو قوم کی ہدایت کے لئے اللہ تعالیٰ نے مامور فرمایا۔
حضرت ہود علیہ السلام سرخ و سفید رنگ کے باریش وجیہہ شخص تھے اور پیشہ کے لحاظ سے تاجر تھے۔ آپؑ نے قوم کو اللہ کی اطاعت اور عبد شکور بننے کی تعلیم دی لیکن قوم نے کفر اختیار کیا اور عذاب پر اصرار کیا چنانچہ قومی عید یا میلے کے ایام میں یہ قوم ایسی آندھی کے عذاب سے ہلاک کی گئی جو متواتر سات راتیں اور آٹھ دن چلتی رہی اور اس سے اُن کا شہر ریت میں دب گیا۔ حضرت ہود علیہ السلام پہلے نبی ہیں جو عرب میں مبعوث ہوئے۔ عذاب کے بعد آپ نے مومنین کی جماعت کے ساتھ حضرموت کی طرف ہجرت کی اور وہیں وفات پائی۔ تریم کے مقام پر آپؑ مدفون ہیں۔
قوم عاد کا ذکر قرآن کریم میں 21 ؍بار آیا ہے۔
یہ مضمون ’’الفضل‘‘ ربوہ 26 ؍مارچ ویکم اپریل 1996ء کی زینت ہے۔