مکرم غلام سرور صاحب وڑائچ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 6 اپریل 2012ء میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں مکرم بشارت احمد وڑائچ صاحب نے اپنے بھائی مکرم غلام سرور صاحب وڑائچ کا ذکرخیر کیا ہے۔
مکرم غلام سرور وڑائچ سابق صدر جماعت احمدیہ قلعہ کالر والہ تحصیل پسرور ضلع سیالکوٹ یکم ستمبر 2009ء کو تقریباً 61 سال کی عمر میں دل کے آپریشن کے بعد دس دن تک بیہوش رہ کر وفات پاگئے تھے۔ مرحوم 15 مئی 1948ء کو قلعہ کالروالہ میں پیدا ہوئے تھے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد ہم دونوں بھائیوں نے تعلیم الاسلام ہائی سکول گھٹیالیاں سے میٹرک کیا۔ 1961-1962ء میں حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحبؒ پرنسپل تعلیم الاسلام کالج ربوہ نے ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ جناب حسنات احمد صاحب کے ساتھ تعلیم الاسلام کالج گھٹیالیاں کا سنگ بنیاد بھی رکھ دیا تھا اور ایک سال سے کم عرصہ میں کالج کی عمارت اور پرنسپل صاحب کی رہائش اور ہوسٹل تیار ہوگئے تھے اور جناب عبدالسلام اختر صاحب پہلے پرنسپل تعینات ہوئے۔ چنانچہ جون 1965ء میں ہم دونوں بھائی میٹرک میں پاس ہو گئے۔ تو ہم دونوں تعلیم الاسلام کالج گھٹیالیاں میں داخل ہوگئے۔ کالج میں داخلہ سے قبل مکرم غلام سرور صاحب نے زندگی وقف کردی تھی اور جامعہ احمدیہ میں داخل ہونے کے لئے ربوہ بھی گئے تھے لیکن جنگ پاک و ہند کی وجہ سے داخلے مُلتوی کردیئے گئے تھے۔
F.A.کرنے پر مَیں نے تعلیم الاسلام کالج ربوہ میں سالِ سوم میں داخلہ لے لیا جبکہ مکرم غلام سرور صاحب نے ٹائپ اور شارٹ ہینڈ کا کورس مکمل کرنے کے بعد گورنمنٹ گرلز ہائی سکول پسرور میں بطور کلرک ملازمت کرلی۔ دورانِ ملازمت انہوں نے پہلے PTC اور پھر CT کا کور س کرلیا اور گورنمنٹ مڈل سکول گھنوکے ججہ میں بطور سکول ٹیچر کام شروع کیا اور تقریباً تیس سال بعد یہیں سے ریٹائرمنٹ لی۔ آپ اپنی ذمہ داری پوری ایمانداری اور اخلاص کے ساتھ ادا کرتے اسی لئے لوگ آپ کا بہت احترام کرتے تھے۔
محترم غلام سرور صاحب کو بچپن سے جماعت اور خلافت کے ساتھ عشق کی حد تک پیار تھا۔ زندگی وقف تو نہ کرسکے مگر انہوں نے عملی طور پر ایک واقف زندگی کی طرح ہی جماعت کی خدمت کی توفیق پائی۔ بچپن سے پنجوقتہ نماز کے عادی تھے اور جوانی سے تہجد باقاعدہ پڑھتے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد چاشت کے نفل بھی باقاعدہ پڑھتے۔ قرآن پاک کی تلاوت ترجمہ کے ساتھ کرتے۔ دس سال سے زائد عرصہ تک قائد خدام الاحمدیہ کے طور پر کام کی توفیق ملی۔ جلسہ سالانہ اور اجتماع خدام الاحمدیہ میں مرکز سلسلہ جاتے رہتے اور حضرت خلیفۃ المسیح الثالث کی تحریک پر کئی مرتبہ سائیکل پر خدام کے ساتھ گاؤں سے ربوہ جاتے رہے۔ پہلے تقریباً پندرہ سال تک جماعت احمدیہ قلعہ کالروالہ کے صدر کی ذمہ داری ادا کی اور کچھ سال کے وقفہ کے بعد تاوفات دوبارہ صدر جماعت کے طور پر کام کاموقع ملا اور بطریق احسن اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے رہے۔ تقریباً تین سال تک مجلس انصاراللہ علاقہ گوجرانوالہ میں نائب ناظم تعلیم کے طور کام کیا۔ اپنی سرکاری ملازمت کے ساتھ زمیندارہ بھی کرتے تھے لیکن کھیتوں میں زیادہ وقت رہنے کی بجائے مسجد میں زیادہ وقت گزارتے اور جماعتی کاموں کی سرانجام دہی میں زیادہ خوشی محسوس کرتے۔ بہت مہمان نواز تھے۔ جب حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ نے وصیت کرنے کا جماعت کو ارشاد فرمایا تو آپ نے بھی وصیت کرلی اور ہمیشہ چندہ کی ادائیگی باقاعدگی سے کرتے رہے۔
مکرم غلام سرور صاحب کو اللہ تعالیٰ نے شادی کے بعد ایک بیٹا دیا مگر وہ پیدائش کے جلد بعد وفات پاگیا۔ دوسری شادی بھی کی مگر وہ زیادہ دیر نہ چل سکی۔ اپنے عزیزوں کے بچوں کو اپنے بچوں کی طرح پیار دیا۔