ایک بزرگ عربی سیرالیونی احمدی محترم محمد امین سکائیکے صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 29 ستمبر 2010ء میں مکرم داؤد احمد عابد صاحب کے مضمون میں سیرالیون کے ایک بزرگ عرب احمدی محترم محمد امین سکائیکے صاحب کا ذکرخیر کیا گیا ہے۔

داؤد احمد عابد صاحب

محترم محمد امین سکائیکے صاحب قریباً 1925ء میں سیرالیون میں پیدا ہوئے۔ سات سال کی عمر میں آپ کے والد صاحب نے حصولِ تعلیم کی خاطر آپ کو لبنان بھیج دیا۔ جب آپ تعلیم مکمل کر کے واپس سیرا لیون پہنچے تو آپ کے والد محترم امین خلیل سکائیکے صاحب احمدی ہو چکے تھے۔ وہ سیرالیون میں احمدی ہونے والے تین ابتدائی لبنانی عرب خاندانوں میں شامل تھے۔ دوسرے دو خاندان محمد مصطفٰے ہدرج صاحب اور سعید حسن ابراہیم صاحب کے ہیں۔ محترم امین خلیل سکائیکے صاحب کے15 بچے ہوئے، جن میں سے 2بیٹے اور3بیٹیاں حیات ہیں۔ ان کے ایک پوتے مکرم مصطفی امین صاحب کینما سیرالیون کے بہت مخلص احمدیوں میں شمار ہوتے ہیں۔
محترم محمد امین سکائیکے صاحب قریباً 25 سال کی عمر میں واپس سیرالیون پہنچے تو کٹر شیعہ تھے اس لئے احمدی ہوجانے والے اپنے والد محترم کی خوب مخالفت بھی کی، مگر والد کی موعظہ حسنہ اور امین صاحب کی مطالعہ کی عادت نے آپ کے ذہن کو دھیرے دھیرے بدلنا شروع کیا اور آخر پانچ سال بعد آپ نے بھی بیعت کرلی۔ پھر اخلاص میں بہت ترقی کی۔ آپ ایک بے ضرر اور شریف النفس انسان تھے۔ انتہائی صلح جُو شخص تھے۔ان کی اولاد میں صرف ایک بیٹی ہیں جن کی شادی ایک لبنانی نوجوان کے ساتھ ہوئی مگر وہ جنگ سے قبل فوت ہو گئے۔ بیٹے کی وفات کے بعد سسرال والے بیٹی کو اپنے ساتھ لبنان لے گئے، جنگ کے باعث ان کا آپس میں پھر رابطہ نہیں ہوا۔
مکرم محمد امین صاحب مطالعہ کے شوقین تھے۔ رسالہ ’التقویٰ‘ باقاعدگی سے منگواتے۔ موصوف شاعر بھی تھے اور احمدیت کے بارہ میں نظمیں لکھتے تھے۔ افسوس کہ یہ خزانہ سیرالیون کی خانہ جنگی کی نذر ہو گیا۔ نماز پنجوقتہ کے پابند تھے۔ جلسہ سالانہ سیرالیون میں باقاعدہ شامل ہوتے۔ خلافت سے وفا و اخلاص اور اطاعت کا تعلق ہمیشہ رکھا جو عشق تک پہنچا ہوا تھا۔ حضور کا حال پوچھتے تو آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے۔ خلفاء کی خدمت میں دعائیہ خط ارسال کرتے جن میں اپنی محبت اور اخلاص ووفا کا اظہار ہوتا۔ مربیان سے بھی عقیدت کا تعلق رکھتے، ہمیشہ ان کا احترام ملحوظ خاطر رہتا۔ چنانچہ امیر صاحب سے بھی رشتۂ تودد ہمیشہ رکھا بلکہ آخری عمر میں خواہش تھی کہ کسی طرح یہ ایام جماعت کے مرکز میں گزر جائیں تاکہ جب وفات ہو تو جنازہ امیر صاحب پڑھائیں۔ 20مارچ 2010ء کو آپ کی وفات ہوئی تو مکرم امیر صاحب سیرالیون نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی اور آپ کے آبائی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں