شہیدوں کی وفاؤں کا جو منظر یاد آیا ہے … نظم

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 23؍ ستمبر 2022ء)
روزنامہ’’الفضل‘‘ربوہ 29؍اکتوبر 2013ء میں مکرم ابن کریم صاحب کی ’’انڈونیشیا کے شہیدوں کے نام‘‘ درج ذیل نظم شائع ہوئی ہے:

شہیدوں کی وفاؤں کا جو منظر یاد آیا ہے
مرے دل میں دعاؤں کا عجب اِک جوش چھایا ہے
خدا کے عشق میں کچھ اس طرح بےانتہا کھونا
بھلائے سے نہیں بھولا وہ جانوں کا ذبح ہونا
یہاں ایثار و قربانی میں کوئی بھی نہ پیچھے ہے
بلندی میں ہیں سب یکساں یہاں کوئی نہ نیچے ہے
شہیدوں کی یہ شبراتیں مبارک ہیں تو ہم کو ہیں
خدا سے یوں ملاقاتیں مبارک ہیں تو ہم کو ہیں
غلام احمد کا ہر اِک چاہنے والا ہر اِک داعی
شہادت کے اسی رستے کا ہر دَم ہے تمنّائی
دیا آقا نے صبر و استقامت کا سبق ہم کو
بتایا اس طرح تاریخ کا زرّیں ورق ہم کو
دکھایا اس طرح ہے ضبط کا جذب سلیم ہم نے
عَلَم عالَم کی خوش بختی کا تھاما ہے حلیمؔ ہم نے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں