مکرم سعید احمد خان صاحب شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ جنوری 2012ء میں شامل اشاعت درج ذیل شہید احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
مکرم سعید احمد خان صاحب 26؍مئی 1937ء کو مکرم محمد یوسف صاحب آف مندوخیل کے ہاں فیصل آباد میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم قادیان میں حاصل کی۔ میٹرک اور ایف اے لاہور سے کیا۔ 1963ء میں ان کی شادی انیسہ طیبہ صاحبہ بنت چودھری منظور احمد صاحب سے ہوئی۔
مکرم سعید احمد خان صاحب پہلے فیصل آباد میں سیکرٹری مال اور قائد خدام الاحمدیہ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیتے رہے۔ پھر ملازمت کے سلسلہ میں کوئٹہ کے قیام کے دوران وہاں بھی قائد خدام الاحمدیہ رہے۔آپ نے نیروبی کینیا میں بھی کچھ عرصہ گزارا اور وہاں بھی قائد خدام الاحمدیہ کے طور پر خدمات سرانجام دیتے رہے۔ پھر گوجرانوالہ منتقل ہوگئے جہاں سول لائن گوجرانوالہ میں اپنا مکان بنوایا تو ساتھ ہی مسجد احمدیہ کی بنیاد رکھ دی اور احاطہ گھیر کر اس پر مسجد احمدیہ کا بورڈ لگادیا۔ اسی دن سے قریبی مسجد کے مولویوں نے آپ کی سخت مخالفت شروع کردی۔ 1974ء کے ہنگاموں سے پہلے ہی وہ مسجد احمدیہ کو شہید کرنے اور آپ کے قتل کا پروگرام بنا چکے تھے۔
یکم جون 1974ء کی صبح سول لائن گوجرانوالہ میں پولیس کی معیت میں جلوس آیا۔ مکرم سعید احمد خان صاحب تھانیدار کے پاس گئے کہ جلوس کو روکو مگر کچھ نتیجہ نہ نکلا۔ جب آپ واپس آنے کے لئے مڑے تو اس تھانیدار کے اشارہ کرنے پر جلوس مکرم سعید احمد خان صاحب پر ٹوٹ پڑا اور پتھروں اور ڈنڈوں سے آپ کو بڑی بے دردی سے موقع پر ہی شہید کردیا۔ شہید مرحوم نے پسماندگان میں ایک بیٹا اور چار بیٹیاں چھوڑیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں