مکرم بشیر احمد صاحب شہید اور مکرم منیر احمد صاحب شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ جنوری 2012ء میں شامل اشاعت درج ذیل شہداء احمدیت کا تذکرہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے خطباتِ جمعہ کے حوالے سے شامل اشاعت ہے۔
مکرم بشیر احمد صاحب قادیان کے ایک قریبی گاؤں ٹوڈرمل میں 1943ء میں پیدا ہوئے۔ میٹرک کے بعد محکمہ صحت میں ملازمت اختیار کرلی۔ان کے چھوٹے بھائی مکرم منیر احمد صاحب دسمبر 1956ء میں گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔ وہ بوقت شہادت غیرشادی شدہ تھے اور پنکھوں کے کارخانہ میں کام کرتے تھے۔ یکم جون 1974ء کو ڈیوٹی سے گھر آئے تو اپنی والدہ سے کہنے لگے‘‘اماں جلوس آرہا ہے’’۔ والدہ نے کہا اچھا بیٹا بتاؤ کیا پسند ہے، مَیں وہی پکاتی ہوں۔ والدہ نے حسب منشاء چاول پکائے مگر انہوں نے جی بھر کر نہ کھائے۔ اس کے بعد آپ والدین کو اپنے دوست کے گھر چھوڑ آئے اور ان کی حفاظت کی تاکید کی۔ پھر دونوں بھائی بشیر احمد اور منیر احمد رات بھر مکان کی چھت پر پہرہ دیتے ہوئے جاگتے رہے۔ جلوس کا جس طرف سے آنا متوقع تھا اس طرف ناکہ بندی کا انتظام تھا مگر جلوس اس قدر بڑا تھا کہ نہ رُک سکا اور ان کے مکان کے پاس آگیا۔ آپ نے اپنے ساتھی سے کہا کہ ہم نے بھاگنا نہیں، حضور کا حکم ہے کہ اپنا گھر چھوڑ کر بھاگنا نہیں خواہ ہم مارے جائیں۔ چنانچہ جلوس نے ہلّہ بولا اور دونوں حقیقی بھائیوں کو موقع پر ہی نہایت اذیّت دے کر شہید کردیا گیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں