ابھی خوابوں کو تو شرمندۂ تعبیر ہونا ہے
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 28؍اگست 2002ء میں شامل اشاعت مکرم عبدالکریم قدسیؔ صاحب کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے:
ابھی خوابوں کو تو شرمندۂ تعبیر ہونا ہے
ابھی بکھرے ہوئے لمحات کو زنجیر ہونا ہے
گزرتی ہے جو اہل درد پر اس آپ بیتی کو
ابھی تاریخ کے صفحات پر تحریر ہونا ہے
ابھی تنکوں کی، دل کے آشیانے کو ضرورت ہے
ہمیں کیا آپ کی سارے زمانے کو ضرورت ہے