جدید عجائباتِ عالم
(مطبوعہ رسالہ اسماعیل جنوری تا مارچ 2014ء)
جدید عجائباتِ عالم
(ناصر محمود پاشا)
قدیم مؤرخین نے اپنے زمانے کے سات عجائبات کا ذکر کیا ہے لیکن ان میں سے ایک یعنی اہرام مصر کے سوا باقی سب معدوم ہو چکے ہیں۔ چنانچہ کہا جاسکتا ہے کہ موجودہ تاریخ انسانی کے پہلے عجائب اہرام مصر ہیں جو آج سے قریباً پانچ ہزار سال قبل تعمیر ہوئے تھے اور ان میں سے کئی ایک آج بھی مصری صحراؤں میں ایستادہ اپنے معماروں کی قابلیت کا نشان ہیں۔
1997ء میں سوئٹزرلینڈ کے ایک کاروباری، برنارڈ ویبر کو خیال آیا کہ دنیا بھر کے لوگوں سے رائے لے کر ایسے سات نئے عجائباتِ عالم کا انتخاب کیا جائے جو ابھی معدوم نہیں ہوئے۔ اپنے خیال کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اس نے ایک کمپنی، نیو اوپن ورلڈ کارپوریشن کی بنیاد رکھی اور ستمبر 1999ء میں اپنے منصوبے کا آغاز کردیا۔ ان عجائباتِ عالم کو چننے کے لئے کوئی بھی فرد انٹرنیٹ یا ٹیلی فون کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کرسکتا تھا۔ شروع میں تو یہ منصوبہ سردمہری کا شکار رہا۔ لیکن جب 2000ء میں طالبان نے بامیان (افغانستان) میں بدھا کا دیوہیکل مجسمہ تباہ کرڈالا تو ووٹنگ میں تیزی آگئی۔
نومبر 2005ء تک حتمی عجائبات کا انتخاب کرنے کے سلسلے میں 177 ایسی یادگاریں زیرغور تھیں جو انسان ساختہ ہیں، 2000ء سے قبل تعمیر ہوئیں اور اچھی حالت میں ہیں۔ ووٹنگ کے نتیجہ میں یکم جنوری 2006ء تک یادگاروں کی تعداد 21 تک رہ گئی۔ آخر 7 جولائی 2007ء کو سات نئے ایسے عجائبات کا اعلان کر دیا گیا جن کا انتخاب دنیا بھر کے دس کروڑ لوگوں نے بذریعہ ووٹ کیا تھا۔ اس سلسلے میں لزبن (پرتگال) کے فٹبال سٹیڈیم میں ایک شاندار تقریب منعقد ہوئی جس میں پچاس ہزار افراد شریک ہوئے۔ وہاں دنیا کے نئے سات عجائبات (تاج محل، بطرا (Petra)، دیوار چین، کلوسیم، چیچن اٹزا (Chichen Itza)، ماچو پیکچو (Machu Picchu) اور کرائسٹ دی ریڈیمر) کا اعلان کیا گیا۔ جبکہ اہرام مصر کو خصوصی درجہ عطا کرکے انہیں بھی اس منفرد کیٹیگری میں شامل کیا گیا۔ دراصل مصری حکومت نے اعتراض کیا تھا کہ اہرام مصر ’دنیا کے قدیم ترین عجائب‘ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہیں رائے شماری میں شامل کرنا ان کی توہین ہے۔ ماہرین نے اس احتجاج پر غور کیا اور پھر مصری حکومت کا اعتراض درست تسلیم کرتے ہوئے ہرم اکبر کو مقابلے کی دوڑ سے خارج کردیا۔ ان ماہرین کی کمیٹی کے سربراہ یونیسکو کے سابق ڈائریکٹر جنرل، فیدریکومئیور تھے۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے ان سات نئے عجائبات عالم کو تسلیم نہیں کیا، اس کا کہنا ہے کہ یہ محض دس کروڑ افراد کی ذاتی پسند ہیں۔ تاہم ان عجائبات پر نظر ڈالی جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ ان دس کروڑ لوگوں نے دیگر کے جذبات کی صحیح ترجمانی کی ہے۔
اب ان سات نئے عجائبات کے متعلق تفصیلی معلومات پیش ہیں: