جس کی فطرت نیک ہے آئیگا وہ انجام کار

حضرت مسیح موعودؑ پر ایمان لانے والے احباب میں بہت سے ایسے تھے جنہیں اللہ تعالیٰ نے حیران کن ذرائع سے احمدیت کا پیغام پہنچایا اور اس سعادت سے بہرہ ور فرمایا ۔
مولوی غلام حسین صاحب ہانڈو گوجر ضلع لاہور میں امام مسجد تھے اور عالم باعمل ، حافظِ قرآن، حدیث و فقہ اور فارسی پر عبور رکھنے کی وجہ سے بہت عزت سے دیکھے جاتے تھے۔ آپکے پاس ایک سیلانی سید راجن شاہ رہا کرتے تھے جو وقتاً فوقتاً چند ہفتوں اور مہینوں کے لئے سفر پر نکل جاتے اور پھر واپس آ جاتے۔ ایک بار وہ واپس آئے تو روداد سفر بیان کرتے ہوئے تحصیل بٹالہ کے گاؤں قادیان کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ’’وہاں ایک بہت بڑے مولوی صاحب کی زیارت نصیب ہوئی ہے، عجیب نورانی شکل ہے، حلیم، بردبار، شریف النفس ،مہمان نواز اور عالم باعمل ہیں‘‘۔ شاہ صاحب قادیان سے دو کتابیں بھی ہمراہ لائے جن میں سے ایک ’’کشتی نوح‘‘ تھی۔ یہ غالباً 1904ء کا واقعہ ہے۔ مولوی صاحب نے کتاب پڑھی اور اپنے ایک شاگرد کو ہمراہ لے کر قادیان پہنچ گئے۔ مسجد مبارک میں نماز ادا کی اور حضرت اقدسؑ کی زیارت کا شرف حاصل کیا اور حضورؑ کی خواہش پر قرآن کریم بھی خوش الحانی سے سنانے کی سعادت پائی۔ مولوی صاحب نے قادیان سے الحکم اور البدر اخبارات بھی جاری کروا لئے اور قریباً ایک سال بعد قادیان جاکر بیعت کرلی ۔ جب واپس گاؤں میں پہنچے تو مخالفت شروع ہوگئی اور آپؓ کو امامت سے علیحدہ کردیا گیا تو آپؓ نے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی خاطر دنیاوی عزت اور مناصب کو ٹھکرادیا اور عالم گڑھ ضلع گجرات پہنچ کر وہاں دعوت الی اللہ کا آغاز کیا۔ جلد ہی وہاںجماعت قائم ہوئی جسکے آپ ؓ پہلے صدر مقرر ہوئے۔ آپؓ کا مختصر ذکرِ خیر محترم عبدالحمید شوق صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19 ؍مارچ 1997ء میں پرانی اشاعت سے منقول ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں