جو اُس سے عہد دہرایا ہوا ہے – نظم

روزنامہ ’’الفضل ‘‘ربوہ 23؍نومبر 2009ء میں شامل اشاعت مکرم مبارک احمد ظفرؔصاحب کے کلام سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:

جو اُس سے عہد دہرایا ہوا ہے
مری نسلوں کا سرمایا ہوا ہے
ہر اک نعمت ملی ہے اس کے صدقے
اسی سے فیض سب پایا ہوا ہے
زمیں پر ہے حوادث کا بسیرا
غضب میں آسماں آیا ہوا ہے
فقیر شہر ہے کہ مطمئن ہے
رئیس شہر گھبرایا ہوا ہے
بدلتا وہ نہیں گر خود نہ بدلیں
خدا کا قول فرمایا ہوا ہے
الٰہی ٹال دے میرے وطن سے
جو خطرہ اس پہ منڈلایا ہوا ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں