حضرت چوہدری فتح دین صاحبؓ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 4؍مئی 2007ء میں حضرت چودھری فتح دین صاحب ولد چوہدری محمد بخش صاحب قوم جٹ سکنہ بھوئیاں ضلع گجرات کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
حضرت چودھری فتح دین صاحبؓ قریباً 1872ء میں پیدا ہوئے اور 15؍جون 1936ء کو 64سال کی عمر میں وفات پائی۔ آپؓ کی تاریخ بیعت 24 ؍اپریل 1902ء ہے اور تاریخ وصیت 7؍اکتوبر1935ء ہے۔ وفات پر آپؓ کو امانتاً گاؤں میں ہی دفن کیا گیا اور بعد میں قطعہ صحابہ بہشتی مقبرہ قادیان میں منتقل کیا گیا۔
حضرت چوہدری صاحبؓ دو بھائی تھے۔ آپؓ نے تعلیم مکمل کرکے جلال پور جٹاں کے سرکاری اقبال ہائی سکول میں بطور استاد ملازمت کرلی۔ حکومت کی طرف سے تین سال کے لئے مشرقی افریقہ کے کسی ملک میں بطور ٹیچر بھی بھجوایا گیا۔ واپسی پر ہیڈماسٹر متعین ہوئے اور وہیں سے پنشن پائی۔ آپؓ کی پہلی بیوی سے ایک بیٹی اور ایک بیٹا پیدا ہوئے۔ بیٹے کی پیدائش پر بیوی فوت ہو گئیں تودوسری شادی کی جن سے 4 بیٹیاں ا ور ایک بیٹا پیدا ہوئے۔ یہ بیوی بھی بیٹے کی پیدائش پر فوت ہوگئیں۔
آپؓ گھوڑی پر سوار ہوکر جلال پور جٹاں کے سکول جاتے تھے۔ ایک دن سڑک پر سبز رنگ کا ایک کاغذ ملا۔ گھوڑی سے اُتر کر جب اس کو پڑھا تو وہ سبز اشتہا ر تھا۔ اس ٹکڑے سے پتہ چلا کہ امام مہدی کا ظہور قادیان میں ہوچکا ہے۔ بنیادی طور پر طبیعت میں نیکی تھی اس لئے تحقیق کی غرض سے فوراًقادیان جانے کا فیصلہ کیا۔ قادیان پہنچے تو ایک بوڑھا کھیت سے گھاس کاٹتا دکھائی دیا۔ اُس سے حضورؑ کی پہلی زندگی کے حالات دریافت کئے تو اُس نے بتایا کہ بچپن سے ہی نمازی بہت نیک اور پرہیز گار تھے، کبھی کسی کے ساتھ لڑائی جھگڑا نہیں سنا اور تنہائی پسند تھے۔ اب کچھ سالوں سے دماغ میں کوئی فتورہو گیا ہے۔ اُس کی باتیں سُن کر آپؓ کے دل نے فیصلہ کرلیا کہ ابتدائی زندگی پاکیزہ گزارنے والا یہ شخص جھوٹا نہیں ہوسکتا۔ چنانچہ حضرت مسیح موعود کی خدمت میں حاضر ہو کر بیعت کی سعادت سے بہرہ مند ہوئے۔ پھر ہر سال جلسہ سالانہ پر جاتے رہے۔ جب بچے بڑے ہوئے تو پھر اُنہیں آپؓ کے احمدی ہونے کا علم ہوا اور باری باری ان کو بھی جلسہ میں شمولیت کا موقع ملا۔ آپؓ کے بڑے بھائی کے دو بیٹوں کو خلافت ثانیہ میں بیعت کی سعادت حاصل ہوئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں