دنیا کا سب سے چھوٹا جزیرہ اور جمہوریہ – ناؤروؔ

روزنامہ الفضل ربوہ 11مئی 2012ء میں دنیا کے سب سے چھوٹے جزیرے جمہوریہ ناؤروؔ کا تعارف شائع ہوا ہے۔ بیضوی شکل کا نہایت زرخیز، سرسبز اور چکنی مٹی سے بنا ہوا یہ جزیرہ آسٹریلیا کے شمال مشرق میں بحرالکاہل میں واقع ہے۔ اس کی لمبائی 4 میل اور چوڑائی 3 میل ہے یعنی کُل رقبہ صرف بارہ میل ہے۔
ناؤروؔ کو 1798ء میں ایک جہاز راں کیپٹن جان فیرن نے دریافت کیا اور اسے Pleasant Island کا نام دیا۔ 1881ء میں اس پر جرمنی نے قبضہ کرلیا اور اسے ناؤروؔ کا نام دیا۔ جرمنی نے یہاں فاسفیٹ کی کانیں بھی دریافت کیں۔ اس کے بعد 87 سال تک یہ جزیرہ آسٹریلیا، برطانیہ اور نیوزی لینڈ کے قبضہ میں رہا اور پھر 1968ء میں آزاد ہوکر دنیا کی سب سے چھوٹی جمہوریہ بن گیا۔ 2004ء میں اس کی کُل آبادی دس ہزار تھی۔
ناؤروؔ کے شہریوں پر کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہوتا۔ انہیں مفت طبّی امداد، تعلیم، ٹرانسپورٹ اور ٹیلیفون کی سہولتیں میسّر ہیں۔ ملک کا کوئی شہری جب شادی کرتا ہے تو اُسے مفت گھر ملتا ہے۔ اگرچہ جزیرہ کا پیدل چکّر چند گھنٹے میں لگایا جاسکتا ہے لیکن ہر خاندان کے پاس تین تین چار چار گاڑیاں ہیں۔ اتنی امارت کے باوجود لوگ سادگی پسند ہیں اور فرش پر چٹائیوں پر سوتے ہیں۔ لوگ خوش مزاج اور سخی ہیں۔ جزیرے پر دس قبائل آباد ہیں جن کی رسوم علیحدہ علیحدہ ہیں۔
فاسفیٹ اور بعض دیگر معدنیات کی برآمد کے علاوہ یہاں کی حکومت نے دنیا کے کئی ممالک میں جائیدادیں اور کاروبار قائم کئے ہوئے ہیں۔ ویسے ٹیکس فری ریاست ہونے کی وجہ سے یہ ملک دنیابھر کے سرمایہ داروں کے لئے بھی جنت ہے۔ یہاں کی فی کس آمدن 5 لاکھ امریکن ڈالر سالانہ ہے۔ یہاں کا صدر تمام انتظامی اختیارات کا مالک بشمول افواج کا کمانڈر انچیف ہے۔ ملک میں صرف ایک سیاسی جماعت ہے۔ 2003ء میں یہاں صرف چین کا سفارت خانہ موجود تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں