سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی سیرۃ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے سیدنا طاہر نمبر میں حضورؒ کی خدام سے شفقت کے بارہ میں مکرم مسعود احمد خان صاحب دہلوی رقمطراز ہیں کہ مسجد بشارت سپین کے افتتاح کے موقع پر حضورؒ اور قافلہ کے اراکین ایک ہوٹل میں قیام رکھتے تھے۔ پہلے دن حضورؒ اپنے کمرہ میں جانے سے قبل دیگر افراد کے کمروں میں تشریف لے گئے، محل وقوع کا جائزہ لیا اور کمرہ کا نمبر اپنی زبان مبارک سے دہرایا۔ اس کا راز اگلے روز صبح فجر کی نماز سے پہلے کھلا جب دروازہ پر دستک ہوئی اور پوچھنے پر حضورؒ نے باجماعت نماز کھڑی ہونے کی اطلاع دی۔ اس واقعہ میں نماز باجماعت کے لئے حضورؒ کی خواہش کا بھی اظہار ہوتا ہے۔
حضورؒ جب آسٹریا میں ایک ہوٹل میں قیام فرما تھے تو روانگی سے ایک روز قبل عملہ کے ارکان اجازت کے ساتھ بازار گئے تاکہ وہاں سے اپنے بچوں کے لئے سویٹر خرید لیں۔ رات کو عشاء کی نماز کے بعد حضورؒ نے سب سے فرمایا کہ اپنے سویٹر لاکر دکھاؤ۔ سب سویٹروں کے ڈیزائن، معیار اور نرماہٹ کا جائزہ لیا اور ایک کے علاوہ باقی سارے سویٹر پسند فرمائے۔ ناپسند کیا جانے والا سویٹر ایک کارکن نے اپنی بچی کے لئے خریدا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ یہ سویٹر پاکر تو بچی کا دل میلا ہوگا، کل روانگی سے قبل اسے بدل کر زیادہ عمدہ سویٹر خرید لیا جائے۔ کسی نے عرض کیا کہ ہماری روانگی بازار کھلنے سے ایک گھنٹہ پہلے ہے۔ حضورؒ نے روانگی کو بازار کھلنے اور سویٹر خریدنے کے بعد تک کے لئے ملتوی کردیا تاکہ ایک خادم کی بچی کے لئے اچھی چیز کی خرید ممکن ہوسکے۔