صحرائے تھر کا تاریخی شہر ’’مٹھی‘‘

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 28؍اکتوبر 2022ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 29؍نومبر 2013ء میں مکرم عامر شہزاد صاحب کے قلم سے صحرائے تھر کے قدیم شہر مٹھی کے بارے میں ایک مضمون شائع ہوا ہے ۔
مٹھیؔ کو صحرائے تھر کا دل کہا جاتا ہے جو اس وقت ایک قابل ذکر تجارتی مرکز بن چکا ہے۔ لیکن قریباً آٹھ سو سال پہلے یہ ایک گاؤں تھا جو ریگزار میں گھرے ایک دیوہیکل خشتی ٹیلے پر آباد تھا۔ اس ٹیلے کے آثار آج بھی موجود ہیں جو موجودہ شہر سے ذرا فاصلے پر ہیں۔ ایک روایت کے مطابق یہ گاؤں ایک نیک خاتون ’’مٹھاں‘‘ کے نام سے منسوب ہے جو غریب مگر ذہین، حسن اخلاق میں بےمثال اور مہمان نواز تھی۔ اُس نے اپنے وسائل سے ٹیلے پر کنواں کھدوایا تھا تو لوگ اس کنویں کے قریب آباد ہونا شروع ہوئے۔
مٹھی ایک قدیم قصبہ ہے جس کے تاریخی آثار بھی محفوظ ہیں۔ کئی فاتحین یہاں سے گزرتے رہے۔ میر فتح علی خان تالپور نے سندھ فتح کرنے کے بعد اپنا اقتدار مستحکم کرنے کے لیے تھر کی طرف قدم بڑھائے تو مٹھی پر قبضہ کرکے اس کا نام فتح گڑھ رکھ دیا۔ 1780ء میں اُس نے یہاں ایک مضبوط قلعہ تعمیر کروایا۔ 1789ء میں ایک اَور چھوٹا قلعہ تعمیر کروایا جو 1844ء کے زلزلے میں تباہ ہوگیا۔ بہرحال مٹھی والوں نے نئے نام کو قبول نہ کیا اور ’’فتح گڑھ‘‘ تاریخ کا حصہ بن گیا۔ 1990ء سے مٹھی کو ضلع تھرپارکر کے صدرمقام کی حیثیت حاصل ہے۔ یہاں احمدیہ مرکز اور احمدیہ مہمان خانہ بھی موجود ہے۔ نیز المہدی ہسپتال اور محمدصدیق بانی آئی یونٹ صحرائے تھر کے سینکڑوں غریب اور نادار افراد کو طبّی سہولیات فراہم کررہا ہے۔ مٹھی کو 1960ء میں حضرت مرزا طاہر احمد صاحبؒ کی قدم بوسی کا شرف بھی حاصل ہوا تھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں