قائد اعظم محمد علی جناح
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 24؍دسمبر 1999ء میں انسائیکلوپیڈیا قائد اعظم (شائع کردہ مقبول اکیڈمی) سے منتخب اقتباسات پیش کئے گئے ہیں۔ یہ مضمون مکرم محمد سعید احمد صاحب نے مرتب کیا ہے۔
قائد اعظم نے جس آخری سرکاری دستاویز پر دستخط ثبت کئے اُس میں اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کے لئے سر محمد ظفراللہ خان کو مکمل اختیارات دیئے گئے تھے۔
قائد اعظم کا یوم پیدائش 25؍دسمبر، یوم وفات 11؍ستمبر اور پاکستان کا یوم آزادی 14؍اگست ہے۔ ہر سال ان تاریخوں پر ایک ہی دن ہوتا ہے۔
عبدالرحیم دردؔ امام احمدیہ مسجد لندن نے 1933ء میں قائداعظم کے قیام لندن کے دوران ملاقات کی اور اُن کے دفتر میں تین گھنٹے تک بحث کی۔ عبدالرحیم دردؔ کی درخواست پر قائداعظم نے ایک چھوٹی سی مسجد کی گراؤنڈ میں تقریر کا انتظام کیا۔
ظفراللہ خان چودھری کو قیام پاکستان کے موقع پر حضرت قائد اعظم نے مسئلہ فلسطین پر پاکستان کی نمائندگی کے لئے قائد وفد نامزد کرکے اقوام متحدہ بھیجا جہاں مسئلہ فلسطین پر انہوں نے مدلل تقاریر کرکے عرب ممالک کے عوام کے دلوں میں پاکستان کے لئے ایک مقام پیدا کرلیا۔ … وہ 1930ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر بھی رہے۔ انہوں نے دونوں گول میز کانفرنسوں میں مسلمانان ہند کی نمائندگی کی۔
آل انڈیا مسلم لیگ کا بائیسواں سالانہ اجلاس 26 و 27؍دسمبر 1931ء کو سر ظفراللہ خان کی صدارت میں دہلی میں منعقد ہوا۔
قائداعظم نے اپریل 1933ء میں عیدالاضحی کے موقع پر مسجد احمدیہ لندن میں ایک تقریب میں شرکت کی اور تقریب سے اپنے خطاب کا آغاز یوں کیا: ’’امام صاحب (یعنی محترم مولانا دردؔ صاحب۔ ناقل) کی فصیح و بلیغ ترغیب نے میرے لئے کوئی راہ بچنے کی نہیں چھوڑی۔
ہومیوپیتھی کے بارہ میں قائداعظم نے فرمایا: ’’یہ ضروری ہے کہ جو لوگ کفایت بخش اور مؤثر طریق علاج سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں وہ اس میں زیادہ سے زیادہ دلچسپی لیں‘‘۔
میرٹھ کے ایک جلسہ میں مسلم لیگ کے کارکنوں نے قائد اعظم سے پوچھا کہ وہ سنی ہیں یا شیعہ؟۔ آپ نے پوچھنے والوں سے سوال کیا کہ حضرت محمد مصطفی ﷺ کیا تھے؟ ۔ جواب ملا وہ سنی یا شیعہ نہیں تھے۔ آپؒ نے کہا کہ مَیں بھی محض مسلمان ہوں۔