قیام نماز کے چند دلکش نظارے
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 31؍مارچ 2003ء میں مکرم حنیف احمد محمود صاحب قیام نماز کے چند دلکش نظارے بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ گھٹیالیاں کی احمدیہ مسجد میں نماز فجر کے بعد دہشت گردی کے نتیجہ میں شہید ہونے والے ایک نوجوان کی والدہ نے یہ اظہار کیا کہ ’’ایک بچے کی جان کیا، اگر مسجد کی آبادکاری کے لئے مجھے باقی بچوں کے خون کا نذرانہ بھی دینا پڑا تو یہ میرے لئے باعث فخر ہوگا … مَیں نے اپنے باقی بچوں سے مسجد کی آبادکاری کا حلف لے لیا ہے۔‘‘
اسلام آباد (پاکستان) میں احمدیہ مسجد کے قریب ہی چند احمدی دوست اپنا کاروبار کرتے ہیں اور ان میں سے دو تین باقاعدگی سے ساری نمازیں ادا کرنے مسجد آتے ہیں اور اس دوران کاروبار کی پروا نہیں کرتے۔ ظہر کے وقت قریبی دفاتر سے بھی کئی دوست اپنے کاموں کا حرج کرکے آجاتے ہیں۔ بہت سے ٹیکسی ڈرائیور ہیں جو نماز کے وقت سواری کو نہیں اٹھاتے تاکہ نماز سے محروم نہ ہوجائیں۔ سیرالیون میں بھی قیام کے دوران مَیں نے کئی ادھیڑ عمر ایسے نمازیوں کو دیکھا جو ہر سال کئی ماہ کی شدید بارشوں سے بے پروا ہوکر ہر نماز مسجد میں ادا کرتے تھے۔
حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ اپنی علالت اور کمزوری کے باوجود بھی مسجد میں نماز ادا کرنے کو ترجیح دیتے رہے۔ آپؒ نے ایک بار فرمایا: ’’نماز کی حفاظت جس کے لئے جماعت احمدیہ قائم کی گئی ہے، ہمارا اوّلین فرض ہے۔ ہمارے سارے نظام اس مرکزی کوشش کے لئے غلامانہ حیثیت رکھتے ہیں۔‘‘