محترم ماسٹر ملک محمد عبداللہ ریحان صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 3؍مارچ 2006ء میں محترم ماسٹر ملک محمد عبداللہ ریحان صاحب کا ذکرخیر اُن کی بیٹی کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
محترم ملک صاحب ضلع سرگودھا کے ایک گمنام گاؤں میں پیدا ہوئے جہاں ہر طرف جہالت کا دَوردورہ تھا۔ آپ بھی دستور کے مطابق ہوش سنبھالتے ہی زمیندارانہ کاموں میں مصروف ہوگئے۔ ہر صبح سڑک کے کنارے کھیت میں کام کرتے ہوئے آپ کو ایک سائیکل سوار باقاعدگی سے آتا جاتا نظر آتا اور آپ لاشعوری طور پر اُس کو بھاگ کر سلام کرتے۔ وہ اجنبی ایک نزدیکی گاؤں میں سکول ماسٹر تھا۔ ایک روز اُس نے پوچھا: بچے کیا تم بھی میری طرح بننا چاہتے ہو؟ اثبات میں جواب دینے پر اُس نے آپ کو ساتھ لیا اور اس طرح آپ بھی سکول میں داخل ہوگئے۔ مڈل کے بعد اُسی سکول میں استاد ہوگئے۔ اس دوران قریبی احمدیوں سے رابطہ ہوا تو جلد ہی احمدیت قبول کرلی۔ چونکہ خاندان میں آپ کے اخلاق کی وجہ سے آپ کا بہت احترام تھا اس لئے مخالفت نہ ہوئی۔ ہمہ وقت داعی الی اللہ ہونے کی وجہ سے جلد ہی آپ کے ایک بھائی نے بھی احمدیت قبول کرلی۔
آپ کو خدمت خلق کا بہت شوق تھا۔ اپنے گاؤں میں لڑکوں اور لڑکیوں کے سکول کھلوانے میں کامیابی حاصل کی۔ بچوں کی مذہبی اور اخلاقی تعلیم کا بہت خیال رکھتے۔ اپنی پانچ بیٹیوں کے بعد بیٹا پیدا ہوا تو اکلوتا ہونے کے باوجود ناجائز لاڈ پیار نہیں کیا اور تربیتی معاملہ میں کوئی رعایت نہیں دی۔
آپ نے 28؍جون 2005ء کو وفات پائی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں