محترم مولانا بشیر احمد قمر صا حب

مکر م طاہر محمود احمد صاحب اپنے مضمون مطبوعہ روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 9؍دسمبر 2010ء میں بیان کرتے ہیں کہ محترم مولانا بشیر احمد قمر صاحب ہمارے محلہ دا رالنصر غربی ربوہ میں رہائش پذیر تھے۔ آپ کی زندگی کے شب و روز سامنے رہتے ہیں۔ آپ کا مسجد میں آنا جانا، نرم گفتگو کرنا ، شستہ مذاق کرنا، وقتاً فوقتاً دعوت پر بلانا، برائی سے بچنے اور نیکی کی طرف رغبت کی احسن پیرایہ میں نصیحت کرنا، نمازوں کی امامت کرتے ہوئے پُردرد اور دلوں پر اَثر کرنے والی تلاوت کرنا، یہ سب آپ کی زندگی کے حسین پہلو تھے۔

مولانا بشیر احمد قمر صاحب

آپ کو قرآن کریم سے انتہا درجہ کا عشق تھا۔ یہ محبت آپ کے کردار اور گفتا ر سے متر شح ہوتی تھی۔ آپ نمازِ عصر و فجر کے بعد مسجد میں قرآن کریم نا ظرہ اور ترجمہ کے ساتھ پڑ ھایا کرتے تھے۔ پڑھانے کا انداز بہت مؤثر اور دلکش تھا۔ آیات کی مختصر تفسیر کو تاریخی واقعات سے مزین کرتے۔ آپ کو ہمیشہ تڑپ رہتی کہ کسی طرح لوگ مجھ سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اُٹھالیں۔ خاکسار کو آپ کی کتاب ’’قرآن کریم کے مشکل الفاظ کے معانی‘‘ کا انگریزی میں ترجمہ کرنے کی توفیق بھی ملی۔
آپ نہا یت ہی بے نفس انسان تھے۔ آپ کے ملبوسات اور چال ڈھال سے سادگی اور انکساری ہویدا ہوتی۔ عیدین اور کبھی عام دنوں میں چھوٹے پیمانہ پر دعوت کا پروگرام بھی کرتے۔چونکہ اکیلے ہوتے تھے اس لئے خود اپنے ہاتھوں سے چیزیں لاکر پیش کرتے۔ مہمان نوازی میں نہایت درجہ مسرت محسوس کرتے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں