حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کا تعلق باللہ

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 12؍فروری 2024ء)
سیّدنا حضرت مصلح موعودؓ کے تعلق باللہ کے بارے میں مکرمہ ریحانہ گل صاحبہ کا ایک مختصر مضمون لجنہ اماءاللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘برائے2013ء نمبر1کی زینت ہے جس میں وہ اپنی ممانی محترمہ معراج سلطانہ صاحبہ کی یادوں کے حوالے سے ایک خوبصورت روایت بیان کرتی ہیں جو ایک اعجازی نشان بھی ہے۔

مکرمہ معراج سلطانہ صاحبہ بیان کرتی ہیں کہ میری ساس محترمہ غلام فاطمہ صاحبہ چونکہ آپا عزیزہ صاحبہ حرم حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ کے بالکل ساتھ والے گھر میں رہتی تھیں اس لیے جب حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی باری اُن کے ہاں ہوتی تو میری ساس صاحبہ بھی خدمت کے لیے وہاں چلی جاتیں۔ ایک دفعہ وہ مجھے بھی ساتھ لے گئیں۔ جب کھانا کھانے کا وقت ہوا تو آپا عزیزہ صاحبہ نے کہا کہ ’’جاؤ حضور کے ہاتھ دھلواؤ۔‘‘چنانچہ مَیں نے یہ سعادت حاصل کی۔ پھرزمین پردستر خوان بچھایا گیا۔ کھانا کھانے بیٹھے تو آپا عزیزہ صاحبہ نے کہا: ’’تم بھی آجاؤ۔‘‘ اس طرح مجھے بھی اسی دستر خوان پر بیٹھنے کی سعادت حاصل ہو ئی۔ آپا عزیزہ صاحبہ نے مجھے اشارہ کیا کہ دعا کے لیے کہہ لو لیکن مَیںشرم سے خامو ش بیٹھی رہی۔حضورؓ نے دیکھ لیا اور دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے کیا اشارے ہورہے ہیں؟ حضرت آپا جان نے کہاکہ حضور! یہ دعا کے لیے کہہ رہی ہے ۔حضورؓ نے مجھے مخاطب کرکے پوچھا کہ کیا دعا کروانی ہے؟ مَیں نے جلدی سے گھبرا کر کہا کہ حضور! نیک بنوں اور دین کی خدمت کروں۔ آپا جان نے کہاکہ حضوراولاد کی دعا کے لیے بھی کہہ رہی ہے۔حضورؓ نے مجھ سے دریافت فرمایا کہ شادی کو کتنی دیر ہوئی ہے؟ مَیں نے کہا : حضور! چار ماہ۔ آپؓ نے تبسّم فرمایا اورفرمایا: لوگوں کے تو بارہ بارہ، چودہ چودہ سال گذر جاتے ہیں اور تم صرف چارماہ میں گھبرا گئی ہو۔اس کے بعد بہت عرصہ گذر گیا۔ حضورؓ ہجرت کرکے پاکستان آگئے اور ہم قادیان رہ گئے۔کئی سال بعد میرے خاوند اور مَیں جب پاکستان آئے تو حضور ؓسے ملاقات کے لیے گئے ۔ تب مَیں نے عرض کیا : حضور! پہلے تو میں نے اپنے منہ سے نہیں کہا تھا اب میں اپنے منہ سے کہتی ہوں کہ اب تو چودہ سال گذر گئے ہیں آپ میرے لیے اولاد کی دعا کریں۔ حضورؓ نے فرمایا: ’’آپ کے انیس سال بعد اولاد ہوگی۔‘‘ چنانچہ حضورؓ کی دعا سے ہماری شادی کے ٹھیک انیس سال بعد جبکہ ہم امید ختم کرچکے تھے تواللہ تعالیٰ نے ہمیں بیٹی سے نوازا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں