سنوکر

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 19نومبر 2021ء)
سنوکر کے بارے میں ایک معلوماتی مضمون ماہنامہ ’’خالد‘‘ ستمبر 2012ء میں مکرم ابرار احمد صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
سنوکر سبز رنگ کے میز پر کھیلا جاتا ہے جس کی لمبائی بارہ فٹ اور چوڑائی چھ فٹ ہوتی ہے۔ اس کے اطراف میں ہر چھ فٹ کے فاصلے پر ایک پاکٹ یعنی کُل چھ پاکٹس ہوتی ہیں۔ لمبی سٹک کے ساتھ کھیلے جانے والے اس کھیل میں کُل 22 گیند استعمال ہوتے ہیں جن میں سے ایک شاٹ کھیلنے والا سفید رنگ کا اور 15 سرخ ہوتے ہیں جن کو پاکٹ کرنے پر ایک سکور ملتا ہے۔باقی چھ گیندمختلف رنگوں اور مختلف پوائنٹس کی حامل ہوتی ہیں یعنی پیلی گیند کے دو، سبز کے تین، براؤن کے چار، نیلی کے پانچ، گلابی کے چھ اور کالے رنگ کی گیند کے سات پوائنٹس ہوتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ سنوکر کو برصغیر میں تعینات برطانوی فوجیوں نے ایجاد کیا۔ تب یہ کھیل تین گیندوں اور ایک سٹک کے ساتھ کھیلا جاتا تھا۔ 1874ء میں اس کھیل میں سرخ اور کالی گیند کا اضافہ کیا گیااور اسی سال اس کھیل کے قوانین Sir Neveill Chamber نے Ootacamund میں مرتّب کیے جو انڈیا میں واقع ہے۔ بعدازاں یہ کھیل برطانیہ پہنچا۔1927ء میں پہلی عالمی سنوکر چیمپئن شپ منعقد ہوئی جسے Jo Davis نے منعقد کیا اور اُسی نے ایک کھلاڑی کے طور پر اس کھیل کو تفریح کی دنیا سے نکال کر کاروباری کھیل بنادیا۔ 1946ء تک وہ ساری چیمپئن شپس جیتتا رہا اور پھر ریٹائرڈ ہوگیا۔ بعدازاں اس کھیل کی شہرت میں کمی آگئی۔ 1959ء میں Jo Davis نے اس کھیل میں ایک نئی چیز کا اضافہ کیا جسے سنوکر پلس کہا جاتا ہے جس میں مزید دو رنگوں کے گیند شامل کیے گئے تاہم بعد میں اس تبدیلی کو ختم کردیا گیا۔
1969ء سے سنوکر کی مقبولیت میں اضافہ ہونا شروع ہوا جب اس کے میچز ٹی وی پر دکھائے جانے لگے۔جلد ہی یہ مقبول ترین کھیلوں میں شمار ہونے لگا۔ 1985ء کی عالمی چیمپئن شپ کا فائنل میچ اٹھارہ ملین لوگوں نے دیکھا تھا۔ بعدازاں سرمایہ کاری میں کمی کی وجہ سے اس کی مقبولیت کم ہونے لگی تاہم ایشیا اور خاص طور پر چین میں اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں