حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا عشق قرآن کریم

ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ستمبر 1995ء میں سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے قرآن کریم سے عشق کے بارے میں کئی ایمان افروز روایات کا انتخاب محترم سمیع اللہ زاہد صاحب نے کیا ہے۔
حضور جب سیالکوٹ میں ملازم تھے تو آپؑ جب بھی کچہری سے فارغ ہوکر آتے تو دروازہ بند کر لیتے۔ بعض متجسس احباب اس ٹوہ میں رہتے کہ حضرت مرزا صاحب آخر کیا کرتے ہیں۔ آخر ایک روز اس مخفی کارروائی کا سراغ مل گیا اور وہ یہ تھا کہ سیدنا حضور اقدس علیہ السلام ایک مصلّے پر بیٹھے قرآن مجید ہاتھ میں لئے دعا کر رہے تھے ’یا اللہ یہ تیرا کلام ہے، مجھے تو ہی سمجھائے گا تو میں سمجھ سکتا ہوں‘۔
اسی دور کے متعلق ایک اور روایت ہے کہ آپؑ بعض آیات لکھ کر دیواروں پر لٹکا دیا کرتے تھے اور پھر ان پر غور کرتے رہتے تھے اور گھر میں سوائے قرآن مجید پڑھنے اور نمازوں میں لمبے لمبے سجدے کرنے کے اور آپ کا کوئی کام نہ تھا۔
ڈاکٹر سر محمد اقبال کے استاد شمس العلماء مولانا سید میر حسن صاحب کا بیان ہے کہ سیالکوٹ میں حضرت مرزا صاحب کچہری سے تشریف لا کر قرآن مجید کی تلاوت میں مصروف ہو جاتے۔ بیٹھ کر، کھڑے ہوکر، ٹہلتے ہوئے تلاوت کرتے تھے اور زار زار رویا کرتے تھے۔ ایسی خشوع اور خضوع سے تلاوت کرتے کہ اس کی نظیر نہ ملتی۔
حضرت مفتی محمد صادق صاحب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو صرف ایک مرتبہ روتے دیکھا ہے جب آپؑ خدام کے ہمراہ سیر پر تشریف لے جا رہے تھے کہ کسی نے عرض کیا کہ حافظ محبوب الرحمٰن صاحبؓ قرآن شریف بہت اچھا پڑھتے ہیں۔ حضور علیہ السلام وہیں راستہ کے ایک طرف بیٹھ گئے اور فرمایا کچھ قرآن شریف سنائیں چنانچہ انہوں نے قرآن شریف سنایا تو اس وقت آپؑ کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں