محترم مولوی محمد دین شاہد صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 21؍نومبر 2001ء میں مکرم مولانا محمد صدیق گورداسپوری صاحب اپنے مضمون میں محترم مولوی محمد دین صاحب کا ذکر خیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ آپ نے 1940ء میں مدرسہ احمدیہ قادیان میں دینی تعلیم کا آغاز کیا۔ آپ ڈیرہ غازی خان کی بستی رندان سے تعلق رکھتے تھے۔ طبیعت میں سادگی اور ملنساری نمایاں تھی اور ایک محنتی طالبعلم تھے۔ 1947ء میں مدرسہ احمدیہ کی ساتویں جماعت پاس کرکے جامعہ احمدیہ میں داخلہ لے لیا۔ قیام پاکستان کے بعد جامعہ کے طلباء لاہور، چنیوٹ اور احمدنگر سے ہوتے ہوئے ربوہ منتقل ہوئے۔ یہاں سے آپ نے 1949ء میں مولوی فاضل کا امتحان پاس کیا اور پھر خدمت سلسلہ کے لئے خود کو پیش کردیا اور جامعہ احمدیہ کی مربی کلاس میں داخل کردیئے گئے۔ 1952ء میں شاہد کا امتحان پاس کرنے کے بعد نظارت اصلاح و ارشاد کے تحت ملک کے مختلف اضلاع میں نہایت اخلاص اور محنت سے خدمت کی توفیق پاتے رہے۔ گجرات، فیصل آباد، بہاولپور، رحیم یار خان، میرپورخاص اور کشمیر میں آپ متعین رہے۔ دعاگو، عبادت گزار اور صاحب رؤیا مربی تھے۔ خدمت خلق سے سرشار طبیعت پائی تھی۔ ذاتی مطالعہ کے ذریعہ ہومیوپیتھک علاج میں دسترس حاصل کرلی تھی اور سندھ میں قیام کے دوران وہاں غرباء کا مفت علاج کرنے کے باعث بہت مقبول تھے۔ 31؍اگست 1996ء کو ریٹائرمنٹ کے بعد آپ کی خدمات وقف جدید کے سپرد کردی گئیں اور آپ معلمین کو پڑھانے لگے اور بوقت ضرورت وقف جدید کی ہومیوپیتھک ڈسپنسری میں بھی خدمت بجالاتے رہے۔ گھر پر اپنی ڈسپنسری بھی قائم کرلی تھی۔ 9؍مئی 2000ء کو ایک لمبی بیماری کے بعد آپ کی وفات ہوگئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں