مکرم چودھری محمد امین واہلہ صاحب

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 11مارچ 2022ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 8؍جون 2013ء میں مکرم قدیر احمد طاہر صاحب کے قلم سے مکرم چودھری محمد امین واہلہ صاحب کا مختصر ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
مکرم چودھری محمد امین واہلہ صاحب ضلع سیالکوٹ کے گاؤں بسراؔ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم وہیں سے حاصل کی اور جب سرگودھا میں انگریز حکومت زمین آباد کرنے کی کوشش کررہی تھی تو آپ اپنے والدین کے ساتھ چک88شمالی منتقل ہوگئے اور زمینداری شروع کردی۔
آپ کے ایک تایا مکرم چودھری حاکم علی واہلہ صاحب احمدی تھے۔ 1934ء میں احرار کا فتنہ اُٹھا تو تایا کی تبلیغ سے آپ اپنی والدہ اور بھائی سمیت احمدی ہوگئے۔ آپ کے والد مکرم چودھری صدرالدین واہلہ صاحب نے آپ کو اس کی بخوشی اجازت دی تاہم انہوں نے 1950ء میں ربوہ میں حضرت مصلح موعودؓ کے دست مبارک پر یہ شرف حاصل کیا۔
1960ء میں مکرم چودھری محمد امین صاحب سرگودھا سے ہجرت کرکے حضرت مصلح موعودؓ کی ذاتی زمین ناصرآباد (سندھ) آگئے۔ آپ باجماعت نماز کے عاشق اور باقاعدگی سے تہجد ادا کرنے والے تھے۔ بلاوجہ نمازوں کو جمع کرنا بہت ناپسند تھا۔ گھنٹوں تلاوت قرآن کریم میں صرف کرتے۔ آنحضورﷺ سے عشق تھا۔ باوضو ہوکر کثرت سے درود پڑھتے۔ حضرت مسیح موعودؑ کی کتب اور ’’حیاتِ قدسیؔ‘‘ کا کثرت سے مطالعہ کرتے۔ خلافت سے بےانتہا محبت تھی۔ ہر خطبہ بڑے غور سے سنتے اور فوری اطاعت کرتے۔ بعد میں الفضل میں خطبہ شائع ہوتا تو پھر بڑے غور سے پڑھتے۔
جوانی میں ہی نظام وصیت سے منسلک ہوگئے۔ ناصرآباد میں کچھ عرصہ سیکرٹری وصیت بھی رہے۔ پھر ’’نسیم آباد فارم‘‘ میں شفٹ ہوگئے تو وہاں جماعت کا قیام عمل میں آیا۔ پہلے یہاں کے احمدی ناصرآباد کی جماعت میں ہی شامل تھے۔ نسیم آباد میں بھی آپ جماعتی خدمات کو جاری رکھے ہوئے تھے۔ بچوں کو قرآن پڑھاتے۔ غریب پرور اور مہمان نواز تھے۔
23؍نومبر2011ء کو ایک سو سال کی عمر میں آپ نے وفات پائی۔ تدفین بہشتی مقبرہ ربوہ میں ہوئی۔ حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے لندن میں غائبانہ نماز جنازہ ادا فرمائی۔ لواحقین میں آپ نے دو بیٹے اور ایک بیٹی چھوڑے جن میں سے ایک بیٹے مکرم چودھری ناصر احمد واہلہ صاحب کو بطور امیرضلع عمرکوٹ خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں