نظام خلافت کے ذریعہ استحکام جماعت

جماعت احمدیہ بھارت کے خلافت سوونیئر میں شامل مکرم مولانا محمد کریم الدین شاہد صاحب اپنے مضمون میں لکھتے ہیں کہ حضرت خلیفۃالمسیح الاوّلؓ نے واضح طور پر فرمایا تھا کہ خلافت حبل اللہ ہے اسلئے اسے مضبوط پکڑلو۔ نیز فرمایا:
’’یہ خدا کا فضل ہے کہ تم کو ایسا شخص دے دیا جو شیرازۂ وحدت قائم رکھے جاتا ہے‘‘۔
چنانچہ سو سالہ تاریخ میں جماعت کو جب بھی بیرونی عناصر نے بحرانوں سے دوچار کرنے کی کوشش کی تو خلافت کے ذریعہ نہ صرف جماعت امن کے ساتھ ہر ابتلا سے باہر آگئی بلکہ ترقیات میں بھی ہمیشہ قدم آگے ہی بڑھتا رہا۔ خلافت کی اس اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے ہفت روزہ ’’وفاق‘‘ (فیصل آباد) نے 1960ء میں لکھا: ’’سعودی عرب کے بعض حلقے جو دوبارہ خلافت کے احیاء کی کوشش کر رہے ہیں وہ اپنے اقدام کے جواز میں کہہ رہے ہیں کہ خلافت کا منصب ہی واحد منصب ہے جو دنیائے اسلام کو متحد کرانے کا باعث ہوسکتا ہے‘‘۔
اسی طرح اخبار ’’تنظیم اہلحدیث‘‘ کے ایڈیٹر نے 12؍دسمبر 1969ء میں لکھا: ’’اگر زندگی کے ان آخری لمحات میں ایک دفعہ بھی خلافت علی منہاج نبوت کا نظارہ نصیب ہوگیا تو ہوسکتا ہے کہ ملّت اسلامیہ کی بگڑی سنور جائے اور روٹھا ہوا خدا پھر سے من جائے اور بھنور میں گھری ہوئی ملّت اسلامیہ کی یہ ناؤ شاید کسی طرح اس کے نرغہ سے نکل کر ساحل عافیت سے ہمکنار ہوجائے‘‘۔ کتنی عجیب بات ہے کہ خلافت علیٰ منہاج نبوۃ سے آنکھیں موند کر یہ لوگ حسرت سے آہیں بھر رہے ہیں۔ ایسی صورت میں اُن کا مقدر سوائے محرومی اور ناکامی کے کیا ہوسکتا ہے!!؟
اسی لئے حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے اپنے خطبہ جمعہ (13؍اگست 1990ئ) میں فرمایا تھا:
’’خدا کی قائم کردہ سیادت سے اپنا تعلق باندھو۔ خدا کی قائم کردہ قیادت کے انکار کے بعد تمہارے لئے کوئی امن اور فلاح کی راہ باقی نہیں۔ اس لئے دکھوں کا زمانہ لمبا ہوگیا۔ واپس آؤ توبہ و استغفار سے کام لو۔ مَیں تمہیں یقین دلاتا ہوں۔ خواہ معاملات کتنے بھی بگڑ چکے ہوں، اگر آج تم خدا کی قائم کردہ قیادت کے سامنے سر تسلیم خم کرلو تو نہ صرف یہ کہ دنیا کے لحاظ سے تم ایک عظیم طاقت کے طور پر ابھروگے بلکہ تمام دنیا میں اسلام کے غلبۂ نو کی ایسی عظیم تحریک چلے گی کہ دنیا کی کوئی طاقت اس کا مقابلہ نہیںکرسکے گی…‘‘۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں