چاکلیٹ کے فوائد اور نقصانات – جدید تحقیق کی روشنی میں

چاکلیٹ کے فوائد اور نقصانات – جدید تحقیق کی روشنی میں
(شیخ فضل عمر)

مغربی دنیا میں چاکلیٹ کھانا بڑوں کو تو مرغوب ہے ہی لیکن بچوں کا اس کے بغیر رہنا ہی مشکل ہے- تاہم اس کے استعمال اور استعمال کی مقدار کے حوالے سے مختلف سروے اور تحقیقی رپورٹس مرتب کی جاتی رہی ہیں- ان میں سے منتخب رپورٹس ذیل میں پیش ہیں جو ہمارے لیے مفید ثابت ہوسکتی ہیں:
٭ سائنسدانوں نے اپنی ایک حالیہ تحقیق میں ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ چاکلیٹ کھانا دل کے لئے اچھا ہے۔ ہالینڈ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑی عمر کے وہ افراد جو چاکلیٹ کھاتے ہیں، اُن کا بلڈپریشر کم رہتا ہے اور اس طرح سے دل کی شریانیں بند ہوکر دورے پڑنے کا امکان بھی کافی کم ہوجاتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق کوکو میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جن سے دورانِ خون صحت مند رہتا ہے تاہم چاکلیٹ کھانے کے کئی نقصانات بھی ہیں۔ ہالینڈ میں پندرہ سالہ تحقیق کے نتیجے میں پہلی مرتبہ چاکلیٹ اور دل کا براہ راست تعلق بیان کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق کوکو میں پایا جانے والا فلیون تھری آئل نامی کیمیائی جزو بلڈپریشر کم کرنے میں معاون ہے۔ دوسری جانب برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ اگر ڈارک چاکلیٹ تھوڑی مقدار میں کھایا جائے تو اس کے دورانِ خون پر اچھے اثرات مرتّب ہوتے ہیں۔ تاہم ابھی یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ طویل عرصے تک چاکلیت کھانے سے کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ ہارٹ فاؤنڈیشن کے مطابق چاکلیٹ کھانے کے فوائد سے اس کے نقصانات زیادہ ہیں۔
٭ برطانیہ کی ایک یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک سائنسی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ چاکلیٹ کھانے سے دماغ کے وہ حصے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے لگتے ہیں جن کا تعلق ریاضی اور حساب کتاب سے ہوتا ہے۔ اس تحقیق میں شامل رضا کاروں کو چاکلیٹ میں پائے جانے والے ایک جزو (فلیونیلز) کی جب زیادہ مقدار کھانے کو دی گئی تو ان کے لئے ریاضی کے سوال حل کرنا زیادہ آسان ہوگیا اور اُنہیں ذہنی تھکاوٹ بھی محسوس نہیں ہوئی۔ یہ جزو دماغ کی جانب خون کے بہاؤ میں اضافہ کرتا ہے اور اس کی بہت زیادہ مقدار پھلوں اور سبزیوں میں بھی موجود ہوتی ہے۔ اس بارے میں بھی شواہد موجود ہیں کہ عام قسم کی چاکلیٹ کھانے سے بھی دماغی کارکردگی میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ نیز یہ کہ چاکلیٹ کا استعمال ریاضی کے علاوہ کسی بھی پیچیدہ ذہنی کام کی بہتر انجام دہی میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
٭ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ دودھ سے تیار چاکلیٹ دماغ کی استعداد کار کو بڑھانے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے، چاکلیٹ میں شامل متعدد اجزاء دماغ کو متحرک کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جن میں تھیو برمائن، پینی تھیملیا اور کیفین شامل ہیں۔ ولیلنگ جسٹ یونیورسٹی ورجینیا میں ہونے والی اس تحقیق کے پروفیسر ڈاکٹر برین روڈن بش کے مطابق چاکلیٹ کے استعمال سے دماغ زیادہ متحرک، ہوشیار اور توجہ کو مرکوز کرنے کا قابل ہوجاتا ہے جس سے دماغی استعداد کار بڑھ جاتی ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ دماغی استعداد کار کو بڑھانے کے حوالہ سے چاکلیٹ ایک محفوظ طریقہ ہے۔
٭ برطانیہ کی کارڈف یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ایسے بچے جو روزانہ میٹھا اور چاکلیٹ کھاتے ہیں ان میں بڑے ہو کر پُرتشدد ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اس تحقیق میں ساڑھے سترہ سو افراد شامل تھے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دس سال کی عمر کے بچے جو روزانہ میٹھا یا چاکلیٹ کھاتے ہیں واضح طور پر چونتیس سال کی عمر تک تشدد کے جرم کے مرتکب ہوتے ہیں۔ حتّٰی کہ دیگر عوامل یعنی والدین کا رویے، ماحول، تعلیم کا حاصل نہ کرسکنا اور دوسروں کے مقابلے میں کمتر سہولیات میسر ہونے جیسے معاملات کو نظرانداز بھی کردیا جائے تو بھی میٹھا کھانے اور پُرتشدد رویے میں تعلق قائم رہتا ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ بالغ افراد میٹھے میں شامل بعض اجزاء کے عادی ہوجاتے ہیں جو ان کے پُرتشدد ہونے کا باعث بنتے ہیں۔ اس تحقیق میں شامل ڈاکٹر سائمن مور کا کہنا ہے کہ ’اگر بچوں کو روزانہ میٹھے کی عادت ڈال دی جائے تو وہ اپنی خواہش کو حاصل کرنے کے لئے صبر کرنا نہیں سیکھ سکیں گے۔
٭ امریکہ کی ہاورڈ میڈیکل سکول کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کوکووا میں پایا جانے والا ایک جزو چار بڑی بیماریوں کا خطرہ کم کردیتا ہے یعنی فالج، دل کی بیماریاں، کینسر اور ذیابیطس۔ کوکووا کا استعمال چاکلیٹ اور کافی میں زیادہ کیا جاتا ہے۔
ہالینڈ کے ماہرین کا پندرہ سالہ تحقیق کے بعد یہ کہنا ہے کہ بڑی عمر کے افراد چاکلیٹ کھاکر بلڈپریشر کم کرسکتے ہیں اور یہ کہ کوکوواؔ میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جن سے دورانِ خون صحت مند رہتا ہے۔ برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کا بھی کہنا ہے کہ اگر ڈارک چاکلیٹ تھوڑی مقدار میں کھایا جائے تو اس کے دورانِ خون پر اچھے اثرات مرتّب ہوتے ہیں لیکن چاکلیٹ کھانے کے فوائد سے اس کے نقصانات زیادہ ہیں۔
٭ امریکہ میں ہاورڈ میڈیکل سکول میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کوکووا کے پھل میں پایا جانے والا ایک جزو ایسی چار بیماریوں کا خطرہ کم کردیتا ہے جن کی وجہ سے دنیا بھر میں آج سب سے زیادہ اموات واقع ہورہی ہیں۔ محقق ڈاکٹر نارمن ہالینبرگ کے مطابق پانامہ میں آباد کونا قبائل کے لوگ ہر ہفتے کوکووا سے تیار شدہ مشروبات کے اوسطاً چالیس کپ استعمال کرتے ہیں اور اسی وجہ سے اِن افراد میں فالج، دل کی بیماریاں، کینسر اور ذیابیطس کی شکایتیں دس فیصد کم ہیں۔ اس کے علاوہ پانامہ کے دیگر باشندوں کے مقابلے میں اِس قبیلے کے قبائلی نہ صرف زیادہ طویل عرصے تک زندہ رہتے ہیں بلکہ اُن کی یادداشت بھی نسبتاً بہتر رہتی ہے۔ کوکووا کے پھل میں پایا جانے والا یہ غذائیت بخش عنصر Epi-cate-chin ہے جو کہ Flavonoid کی ایک قسم ہے اور قدرتی طور پر بعض پھلوں اور سبزیوں میں بھی پائی جاتی ہے۔ کوکووا میں بھی اس کی خاصی مقدار پائی جاتی ہے چنانچہ کوکووا سے تیار کی جانے والی چاکلیٹ میں بھی ایپی کیٹے چِن وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اِس کے استعمال سے کئی دیگر فوائد کے علاوہ خون میں نائیٹرک آکسائیڈ کی سطح میں اضافہ بھی ہوتا ہے جس کے نتیجے میں خون کی نالیاں پُرسکون انداز میں پھیلی ہوئی رہتی ہیں اور خون کا بہاؤ بہتر طور پر جاری رہتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں