چھوٹی آپا حضرت سیدہ مریم صدیقہ صاحبہ

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 18؍دسمبر 2023ء)

لجنہ اماءاللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘ برائے2013ء نمبر1 میں مکرمہ اُم البشاریٰ احمد صاحبہ نے حضرت سیّدہ مریم صدیقہ صاحبہ (المعروف چھوٹی آپا) کا اختصار سے ذکرخیر اپنے مشاہدات کے حوالے سے کیا ہے۔
مضمون نگار رقمطراز ہیں کہ بچپن میں جب ہم اپنی امّی مرحومہ کے ہمراہ حضرت سیّدہ چھوٹی آپا صاحبہ کو ملنے قصرِخلافت جایا کرتے تھے تو آپ بہت خوش ہوتیں، امّی کے ساتھ باتیں کرتیں اور ہم بچوں کو کھانے پینے کی چیزیں دیتیں۔ ربوہ کے جلسوں اور اجتماعات پر آپ کی تقاریر سننے کا بھی موقع ملا۔ ہمیشہ بہت علمی اور نصائح سے بھرپور تقریر ہوتی۔
آپ میری امّی کو ہمیشہ جماعتی کام کرنے کی تلقین کیا کرتیں مگر امّی کہتیں ابھی بچے چھوٹے ہیں۔ لیکن پھر ایک دفعہ امّی نے خواب میں دیکھا کہ حضرت امّاں جانؓ جماعت کا کام کرنے کو کہہ رہی ہیں۔ امّی نے وہ خواب آپا جان کو سنایا تو آپ بہت خوش ہوئیں اور فرمایا کہ جماعت کا کام کرو بچے چھوٹے ہیں تو کیا ہوا۔ پھر امّی نے کام شروع کیا اور بفضل تعالیٰ تمام زندگی خوش اسلوبی سے کیا۔ الحمدللہ
حضرت آپا جان نے والدہ صاحبہ کے علاوہ ہم بہن بھائیوں کا بھی بہت خیال رکھا۔ امّی کی وفات کے بعد ایک مرتبہ آپ نے ہماری خالہ محترمہ ناصرہ بیگم صاحبہ کی فیملی کی اُن کے بیٹے کی شادی کے بعد دعوت کی تو ہمیں بھی مدعو کیا۔
ربوہ جامعہ نصرت گرلز کالج میں لجنہ کی تربیتی کلاسیں ہوا کرتی تھیں،مَیں بھی شامل ہوا کرتی۔ آپا جان ہمیں باجماعت نماز پڑھاتی تھیں اور سورۂ فاتحہ کی تلاوت کرتے ہوئے ہمیشہ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْن تین مرتبہ دہراتی تھیں۔
میری شادی ہوئی تو آپ تشریف لائیں۔ پھر شادی کے بعد مَیں حیدرآباد آگئی اور آپ کے ساتھ خط و کتا بت کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ ایک بار میں نے خواب میں اپنی فوت شدہ خالہ کو دیکھا جو مجھ سے کہہ رہی تھیں کہ تم جلد آجاؤگی اللہ تعالیٰ کے پاس۔ مَیں پوچھتی ہوں کہ کب؟ تو وہ کہتی ہیں کہ بارہ ربیع الاوّل کو۔ صبح اٹھ کر مَیں بہت پریشان ہوئی کیونکہ بارہ ربیع الاوّل کو ہی میرے بچے کی پیدائش متوقع تھی۔ اسی پریشانی میں مَیں نے آپا جان کی خدمت میں خط لکھا۔ آپ نے جواباً تحریر فرمایا کہ ’’خواب کی تعبیر بہت اچھی ہے۔ اس کی ظاہری تعبیر پر نہ جائیں، صدقہ دے دیں‘‘۔پھر بچہ بھی صحت مند پیدا ہوا اور مَیں بھی خیریت سے رہی۔الحمدللہ
اسی طرح ایک دفعہ میں نے آپا جان سے پوچھا کہ اگر کسی عورت کا خاوند بچوں کی وجہ سے جماعتی کام کرنے سے منع کرے توکیا کرنا چاہیے؟ آپ نے فرمایا کہ بچوں کی تربیت کرنا بھی تو اعلیٰ دینی فرائض میں شامل ہے۔
سبحان اللہ کتنا اچھا جواب دیا کہ دینی فریضہ بھی ہو، خاوند کی فرمانبرداری بھی ہو اور بچوں کی تربیت بھی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں