اداریہ: یومِ مصلح موعود …یومِ تجدید عہد

(اداریہ رسالہ انصارالدین جنوری و فروری2023ء)
ہر سال ماہِ فروری کی آمد پرہر احمدی کا دل ’’یوم مصلح موعود‘‘ کے حوالے سے ایک طرف تو اپنے آقا امام الزّمان حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی صداقت کی گواہی دیتا ہے اور دوسری طرف سیّدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے اخلاق عالیہ اور آپؓ کے عظیم الشان کارناموں کو یاد کرتے ہوئے آپؓ کے لیے دعاگو ہوجاتا ہے۔ حضورؓ کے بےشمار زندہ و جاوید اور زرّیں حروف میں لکھے جانے والے کارناموں میں سے ایک عظیم الشان کارنامہ ذیلی تنظیموں کا قیام بھی ہے۔ ہمارا مشاہدہ ہے کہ ذیلی تنظیموں کے اس پُرشوکت اور پُرحکمت نظام کے ذریعے جماعت احمدیہ کے قیام کے بنیادی مقاصد کی تقویت و ترقی کی خاطر مستقبل کے احمدی معماروں کی تعلیم و تربیت اور اُن کے تمام تر اخلاقی اور روحانی تقاضے ملحوظ رکھتے ہوئے آغازِ بچپن سے ہی زرّیں لائحہ عمل جاری کردیا جاتا ہے۔ چنانچہ ذیلی تنظیموں کے زینے ہر احمدی بچے کے لیے خدمت اسلام کو اپنی زندگی کا نصب العین قرار دے کر ترقیات کے وہ شاندار مواقع فراہم کرتے ہیں جن کے ذریعے ہر ایک اپنی تمام تر صلاحیتیں اور استعدادیں برروئے کار لاتے ہوئےاس شاندار نظام میں بےمثال اطاعت اور لاجواب قیادت کا مظہر ہوجاتا ہے۔
…لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم میں سے ہر احمدی یہ بنیادی تقاضے سامنے رکھے جو سیّدنا حضرت مصلح موعودؓ نے ان ذیلی تنظیموں کے قیام کے حوالے سے بیان فرمائے ہیں۔ جب تک وہ پُرحکمت اغراض ہمارے پیش نظر رہیں گی اور ہم اپنے مفوّضہ فرائض کو خلوص نیت کے ساتھ بجالانے کے لیے دعاؤں کے ذریعے خداتعالیٰ سے مدد کے طالب رہیں گے، یہ امید کی جاسکتی ہے کہ خداتعالیٰ کے فضل سے ہمارا انجام بخیر ہوگا اور ہماری آئندہ نسلیں بھی اسلام احمدیت کی حقیقی خادم اور اپنے عہد کے مطابق اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے والی ہوں گی۔
سیّدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ ذیلی تنظیموں کے قیام کی ایک اہم غرض بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’ان مجالس کا قیام میں نے تربیت کی غرض سے کیا ہے۔… ان مجالس پر دراصل تربیتی ذمہ داری ہے۔ یاد رکھو کہ اسلام کی بنیاد تقویٰ پر ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ ایک شعر لکھ رہے تھے۔ ایک مصرع آپ نے لکھا کہ

ہر اِک نیکی کی جڑ یہ اتقا ہے

اسی وقت آپؑ کو دوسرا مصرع الہام ہوا جو یہ ہے کہ

اگر یہ جڑ رہی سب کچھ رہا ہے

… اگر کوئی قوم تقویٰ پر قائم ہوجائے تو کوئی طاقت اسے مٹا نہیں سکتی۔… پس مجلس انصاراللہ، خدام الاحمدیہ اور لجنہ اماء اللہ کا کام یہ ہے کہ جماعت میں تقویٰ پیدا کرنے کی کوشش کریں اور اس کے لیے پہلی ضروری چیز ایمان بالغیب ہے۔‘‘
(سبیل الرشاد جلد اوّل صفحہ51تا55)
ایک دوسرے موقع پر سیّدنا حضرت مصلح موعودؓ نے تقویٰ پیدا کرنے کے لیے جو امور ضروری قرار دیے ہیں اُن میں ایمان بالغیب کے بعد اقامۃالصلوٰۃ، انفاق فی سبیل اللہ، ایمان بالقرآن، بزرگان دین کا احترام اور یقین بالآخرت شامل ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے مقام کو پہچاننے اور اس کے مطابق اعمال بجالانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

(محمود احمد ملک)

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں