گنا … صحت کا چھپا خزانہ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 15؍نومبر 2006ء میں گنّے کے فوائد سے متعلق ایک مضمون شائع ہوا ہے جو ادارۂ ہمدرد کے رسالہ ’’صحت‘‘ سے ماخوذ ہے (مرسلہ: صغیرہ بانو صاحبہ)۔
اللہ تعالیٰ نے گنے میں بے شمار فوائد پنہاں رکھے ہیں ۔ امراض قلب کے وارڈ میں ایک ملنے والے داخل تھے۔ میں اُن کی عیادت کے لئے گئی۔ اُن کا برا حال تھا، نقاہت کے مارے بولا بھی نہیں جاتا تھا۔ میں نے ڈاکٹر کی اجازت سے اُنہیں تھوڑا سا گنّے کا رَس پلایا تو پانچ منٹ میں وہ بات کرنے کے قابل ہوگئے اور دو تین روز میں ہسپتال سے گھر آگئے اور باقاعدگی سے گنڈیریاں چوسنے لگے۔
دیہاتوں میں کسی کا گلا بیٹھ جائے ، اور آوا ز نہ نکلے تو گنے کا ٹکڑا گرم گرم راکھ میں دبا دیتے ہیں اور دس منٹ بعد نکال کر راکھ صاف کرکے چھیل کر چوستے ہیں۔ اس سے آواز کھل جاتی ہے۔
جن لوگوں کو بھوک نہ لگتی ہو، ڈکار نہ آتی ہو ، وہ اگر کھانے کے بعد پانچ سات گنڈیریاں چوس لیں تو صاف ڈکار آکر طبیعت بشاش ہوجاتی ہے۔
جن کے ہاتھ پائوں جلتے ہوں ، کام کاج کو دل نہ چاہتا ہو، مزاج میں بے چینی اور غصہ ہو، وہ اگر ڈیڑھ پاؤ گنڈیریاں صبح اور ڈیڑھ پاؤ شام کو چند دن چوس لیں تو صحت ٹھیک ہو جائے گی۔ پڑھائی میں دل لگے گا اور جگر کی گرمی دور ہوجائے گی۔ ایسی نازک طبع خواتین جن سے گرمی برداشت نہ ہوتی ہو، سر چکراتا ہو، اور وہ کسی کام کے قابل نہ ہوں، وہ بھی گنڈیریاں چوس کر اپنی تکالیف کا ازالہ کرسکتی ہیں۔
یرقان کے لئے سالہا سال سے گنے کا رس تجویز کیا جا رہا ہے۔ پرانی قبض اس سے دُور ہو جاتی ہے اور پیشاب کھل کر آتا ہے۔ پیٹ میں خرابی ہو، اسہال میں خون آنا شروع ہوجائے تو انار کا رس 20گرام کے قریب گنے کے ایک گلاس رس میں ملا کر ایک ایک گھنٹے بعد پلایاجائے تو آرام آجاتا ہے۔ نکسیر میں رس کے چند قطرے ناک میں ٹپکانے سے خون بند ہوجاتا ہے۔ ضعف جگر کے مریض ایک گلاس گنے کا رس روزانہ پیئں تو بہت فائدہ ہوگا اور اگر گنڈیریاں چوسیں تو جلدی شفا ہوگی۔
گنے میں فولاد ،کیلشیم ، مینگانیز کے علاوہ وٹامن بی اور سی موجود ہوتے ہیں۔ یہ مفرح قلب ہے اور جسمانی کمزوری دُور کرتا ہے۔ بخار کی شدت کو توڑتا ہے۔ معدہ، دل، گردے، آنکھوں، دماغ اور تولیدی اعضاء کو تقویت دیتا ہے تاہم وزن بڑھاتا ہے۔ بادی اور بلغمی مزاج والے اسے استعمال نہ کریں۔ نیز بوڑھے لوگوں کو زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہئے، اُن کے پھیپھڑوں کو نقصان دیتا ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کے لئے بھی یہ نقصان دہ ہے۔
گڑ بناتے وقت جو شیرہ بچ جاتا ہے اُسے راب کہتے ہیں۔ اس میں فولاد اور کیلشیم موجود ہوتے ہیں،اس لئے اس کا استعمال قلت خون کے مریضوں کو ٹھیک کر دیتا ہے۔یہ جسمانی و اعصابی تھکان ،کمر اور جوڑوں کے دیرینہ درد اور خون کی خرابی کے لئے مفید ہے۔ اگزیما اور پھوڑے پھنسیاں دُور کرتی ہے۔ پنڈلیوں کی چھوٹی وریدیں (Vericoseveine) چند ہفتہ راب کے استعمال سے غائب ہو گئیں۔ کمزوردِل لوگوں کے لئے یہ ٹانک ہے۔
قبض کے لئے ایک چمچہ راب ایک گلاس پانی میں حل کرکے صبح نہار منہ گھونٹ گھونٹ کرکے پیتے رہنے سے شکایت دُور ہوجاتی ہے۔ اعصابی امراض میں یہ سکون بخش مشروب ہے۔ ناخن اور بال خراب اور کمزور ہونے لگیں تو ان کے لئے بھی راب کا استعمال اچھا ثابت ہوتا ہے۔ راب میں کوئی چیز ایسی نہیں جو انسانی صحت کو نقصان دے۔ رات کو نیم گرم پانی میں ملاکر پینے سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ راب کی پوٹس بھی باندھ سکتے ہیں۔