اپنی صحت کی خود حفاظت کیجیے

(مطبوعہ رسالہ انصارالدین جولائی و اگست 2023ء)

عبدالمنان صدیقی صاحب

حکماء کی تحقیق بتاتی ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ پیدا ہونے والی جسمانی اور ذہنی کمزوریوں کو دُور کرنے کا علاج بھی خداتعالیٰ نے پیدا فرمادیا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کی وہ نعمتیں جن میں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے لیے بے شُمار فائدے رکھے ہیں ان میں کلونجی، میتھی، اجوائن، سونف، دارچینی، زیرہ، لونگ، چھوٹی الائچی، بڑی الائچی، ہلدی، کالی مرچ، ادرک، لہسن، زیتون، انجیر،تُلسی، السی، سفید تل، کالا تل،کھجور، چھوٹی مکھی کا شہد، ہینگ، چیا سیڈز، تُخم بالنگا، تُخم ریحان، سناء مکی، سوہانجنا اور بے شُمار قسم کے پھل، سبزیاں اور خُشک میوہ جات شامل ہیں۔ اگر انسان اعتدال کے ساتھ اپنی خوراک میں تھوڑی مقدار میں ان چیزوں کا استعمال کرے تو کبھی اُس کو ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔ لیکن یاد رہے کہ مُفید چیز اگر مقدار میں بڑھ جائے تو غیر مُفید ہو جاتی ہے۔
انصار کو چاہیے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اپنی غذا میں پھلوں، سبزیوں، دالوں اور مچھلی کا استعمال زیادہ کریں۔ جبکہ گوشت کا استعمال بہت کم یعنی کبھی کبھی۔ لیکن فاسٹ فوڈ، سفید چینی، سفیدنمک، چاول اور مرغن غذائیں حتی المقدور بند کردیں۔ لاہوری نمک ڈلے والا گھر میں پیس کر استعمال کریں وہ بھی کم مقدار میں۔ کھانے سے پہلے سُوپ پینا فائدہ مند ہے اور سلاد میں زیتون کا ایکسٹرا ورجن آئل ملا کر کھائیں۔
یہ بھی اہم بات ہے کہ اپنے دانتوں کی اور معدہ کی حفاظت کریں کیونکہ جس انسان کا معدہ اور دانت تندرست ہوں گے وہ انشاءاللہ ہمیشہ تندرست رہے گا ۔ کھانا ہمیشہ آہستہ آہستہ اور اچھی طرح چبا کر کھائیں دانتوں کا کام آنتوں سے نہ لیں۔ ایک نوالے کو کم از کم بتیس ( 32) دفعہ چبانا چاہیے اس طرح معدہ کو کھانا ہضم کرنے میں آسانی ہو جاتی ہے اور معدہ کبھی خراب نہیں ہوتا۔ ایک بات اَور ہے جو ہمیں ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ کھانے کا اور سونے کا ایک وقت مقرر ہونا چاہیے۔ کھانا اُس وقت کھانا چاہیے جب شدید قسم کی بُھوک لگے اور جب دد نوالے کی بُھوک باقی رہ جائے تو کھانا چھوڑ دینا چاہیے۔ دراصل ہمیں زندہ رہنے کے لیے کھانا کھانا چاہیے نہ کہ کھانا کھانے کے لیے زندہ رہیں۔
کھانے کے ساتھ صاف پانی کا استعمال بھی بہت اہم ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ پانی کے بغیر زندگی ممکن نہیں،اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے جب اس زمین کی تخلیق فرمائی جس میں ہم سب رہتے ہیں تو پانی کی مقدار خشکی سے تین گُنا زیادہ رکھی، اور انسان کے جسم میں بھی پانی کی مقدار 70 فیصد کے قریب ہے۔ گویا انسانی جسم میں بھی پانی کی قریباً وہی نسبت ہے جو کرّہ ارض پر ہے۔ پانی کے ساتھ انسانی تعلق ہی ہے کہ پانی کے ذخائر یعنی سمندر، دریا اور جھیلیں نہریں وغیرہ دیکھنے سے عمومًا انسان کے اندر انبساط کی لہریں پیدا ہوتی ہیں۔ جس کی وجہ یہی ہے کہ پانی کے ساتھ ہمارا بہت گہرا رشتہ ہے۔
پانی ہمارا بہت قریبی رشتہ دار ہے ایسا رشتہ دار جس کے بغیر زندہ رہنا ممکن ہی نہیں ہے جبکہ دوسرے دیگر تمام رشتہ داروں کے بغیر آپ زندہ رہ سکتے ہیں اور رہتے ہیں۔ ہمارا کوئی رشتہ دار ہمیں چھوڑ کر اس دُنیا سے چلا جاتا ہے تو ہم زندہ رہتے ہیں لیکن اگر پانی نے ہمارا ساتھ چھوڑ دیا اور خُدا نخواستہ پانی اس دُنیا سے ختم ہوگیا تو پھر ہم کیا سارا قصہ ہی ختم ہو جائے گا۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں باربار بنی نوع انسان کو دعوت دی ہے کہ میری بنائی ہوئی کائنات پر غور و فکر کرو کیونکہ اس میں عقل والوں کے لیے کُھلی کُھلی نشانیاں ہیں۔ اور واقعۃً ایسا ہی ہوتا ہے کہ جب ہم غور و فکر کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اُن نشانیوں کو ہم پر آشکار کر دیتا ہے اور انسان یقین کی اُس منزل پر پہنچ جاتا ہے جس کو حق الیقین کہتے ہیں۔ ان نشانیوں میں سے ایک وہ نظام (Cycle) ہے جو قدرت نے زمین پر پانی کو صاف کرنے کے لیےقائم فرمایا ہے۔ یہ ہستی باری تعالیٰ کا عظیم الشان ثبوت ہے کہ کس طرح بادل اُٹھتے ہیں اور پہاڑوں پر برستے ہیں۔ برف جمتی ہے جو سارا سال دریاؤں میں پانی کی روانی کا باعث بنتی ہے۔ اس پانی میں پیدا ہونے والی بےشمار مخلوق بھی انسان کی خوراک بنتی ہے اور اسی پانی سے بےشمار علاقے سیراب ہوتے ہیں۔ قرآن کریم سے معلوم ہوتا ہے کہ بارش کی افادیت کیا ہے اور اس کی وجہ سے کس طرح مُردہ زمین زندہ ہوجاتی ہےاور ہر طرف سبزہ اور ہریالی ہو جاتی ہے۔
صاف پانی بےرنگ، بےذائقہ اور بےبُو ہوتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی بے شُمار نعمتوں میں سے ایک ایسی نعمت ہے جس کو ایک منفرد حیثیت حاصل ہے کیونکہ پانی کے بغیر زندگی مُمکن نہیں ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس نعمت کی قدر کریں اور بلا وجہ پانی ضائع نہ کریں کیونکہ اس کا بھی حساب ہوگا۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو خدااور رسول کریمﷺ کے ارشادات کے مطابق اپنی زندگیاں بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور خداتعالیٰ کی پیدا کی ہوئی ساری نعمتیں ہمارے لیے مفید قرار پائیں۔ آمین

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں