مکرم محمود احمد ملک صاحب کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 30؍ ستمبر 2022ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 27؍ستمبر2013ء میں مکرم محمود احمد ملک صاحب نے ایک مضمون میں اپنے خاندان میں احمدیت کے نفوذ کے بارے میں چند روایات بیان کی ہیں۔
مضمون نگار رقمطراز ہیں کہ حضرت ملک غلام فرید صاحب کی سیرت پر جو کتاب ’’مبشرین احمدؑ جلد اوّل‘‘ (مؤلفہ مکرم ملک صلاح الدین صاحب) شائع ہوئی تھی اُس میں حضرت ملک صاحب اپنے برادرنسبتی محترم حکیم شیخ فضل حق بٹالوی صاحب کے ذکرمیں فرماتے ہیں کہ مَیں نے ایک دفعہ اُن کے مکان واقع بٹالہ میں پرانے خطوط میں ایک کارڈ دیکھا جو حضرت مسیح موعودؑ نے حکیم صاحب کے دادا شیخ صوبہ خان صاحب کو تحریر کیا تھا جو بٹالہ کے رئیس اور اُس زمانے میں EAC (ایکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر) تھے۔ وہ بڑی جائیداد کے مالک تھے جو اُنہی کی پیداکردہ تھی۔ حضرت مسیح موعودؑ کا خاندان بھی رئیس تھا اس لیے دونوں خاندانوں کے آپس میں گہرے مراسم تھے۔ شیخ صوبہ خان صاحب صرف 44 برس کی عمر میں وفات پاگئے۔ اُن کے بیٹے محترم شیخ نور احمد صاحب نے 1916ء میں باون سال کی عمر میں وفات پائی جب کاروبار میں ایک بھاری نقصان کا صدمہ وہ برداشت نہ کرسکے اور دل پر اثر پڑگیا۔ وہ حضورؑ کی طرف سے دعوت نامہ موصول ہونے پر 1892ء کے جلسہ سالانہ پر اپنے بیٹے مکرم شیخ فضل حق صاحب کے ہمراہ قادیان حاضر ہوئے تھے۔ دونوں کا نام ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ کی فہرست میں موجود ہے۔ انہوں نے باقاعدہ بیعت نہیں کی تھی لیکن کبھی احمدیت کی مخالفت بھی نہیں کی۔ البتہ محترم شیخ فضل حق صاحب نے خلافت اولیٰ میں حضرت ماسٹر محمد طفیل صاحب کی تبلیغ سے بیعت کرلی اور اُن کے زیراثر پھر اُن کے بھائی محترم شیخ ظفرالحق صاحب (ڈپٹی کمشنر) اور چاروں ہمشیرگان نے بھی احمدیت قبول کرلی۔ محترم شیخ فضل حق صاحب بٹالوی مضمون نگار کے نانا تھے۔
حضرت شیخ فضل احمد صاحب بٹالویؓ کے حوالے سے ’’اصحاب احمدؑ‘‘ (جلدسوم) میں رقم ہے کہ محترم شیخ فضل حق صاحب کے قبول احمدیت پر اُن کے والد محترم شیخ نُور احمد صاحب نے کبھی بُرا نہیں منایا تھا۔ لیکن جب اُن کے والد کی وفات ہوئی تو شیخ فضل حق صاحب نے اُن کا جنازہ نہیں پڑھا۔ اس پر عندالملاقات حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ نے اُن کو فرمایا کہ آپ کو اپنے والد کا جنازہ پڑھ لینا چاہیے تھا کیونکہ اُن کا بقیہ سارا خاندان احمدی ہے اور وہ ان احمدی افراد میں گھلے ملے رہتے تھے اور ان سے الگ نہیں تھے۔
حضرت ملک غلام فرید صاحب نے اپنی اہلیہ محترمہ نواب بیگم صاحبہ (ہمشیرہ شیخ فضل حق صاحب) کی وفات پر اپنے مضمون میں تحریر کیا کہ یہ بٹالہ کے ایک نہایت معزز خاندان کی خاتون تھیں۔ حضرت خلیفۃالمسیح الاوّلؓ کے عہد میں سارا خاندان احمدی ہوا۔ ان کے والد (محترم شیخ نور احمد صاحب) کے حضرت مسیح موعودؑ کے ساتھ بھی بڑے تعلقات تھے اور اُن کو حضرت خلیفۃالمسیح الاولؓ کے ساتھ بھی ایک تعلق خصوصی تھا۔ حضرت اماں جانؓ جب قادیان سے بٹالہ تشریف لے جاتیں تو ان کے مکان میں ٹھہرتی تھیں۔ شیخ فضل حق صاحب کئی مجالس مشاورت میں بھی شریک ہوتے رہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

2 تبصرے “مکرم محمود احمد ملک صاحب کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ

  1. السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ
    جزاکم اللہ احسن الجزاء
    مجھے آپ کا مضمون پڑھ کر خوشی ہوئی مگر صاف صاف کہہ رہا ہوں تشنگی محسوس ہو رہی ہے.
    بہت جلد مضمون کو ختم کر دیا گیا ہے. آپ نے اپنے والد محترم کا کہیں بھی ذکر نہیں کیا. آپ جس جگہ پر تشریف فرما ہیں وہ آپ کے والد محترم کے توسط سے بزرگوں کی مرحون منت ہے. جناب محترم اس مضمون کو اسکی اصل صورت میں پیش کریں. والسلام خاکسار

    1. جزاکم اللہ احسن الجزاء۔ دراصل یہ مضمون میرا نہیں ہے بلکہ میرے ایک ہم نام بزرگ دوست کا ہے۔ البتہ اس مضمون میں میرے دادا حضرت شیخ فضل احمد صاحب بٹالویؓ کی ایک روایت بھی بیان ہوئی ہے۔ آپ کا شکریہ کہ آپ نے خاکسار کے اباجان کے لئے اتنی محبت کا اظہار کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں