نمک
اس وقت دنیا میں استعمال ہونے والے نمک کا صرف پانچ فیصد خوراک میں استعمال ہوتا ہے جبکہ باقی مختلف مصنوعات کی تیاری میں کام آتا ہے۔ اس سے سوڈا، شیشہ اور صابن بھی بنایا جاتا ہے اور اسے کاغذ، پلاسٹک، کیڑے ماردوائیں نیز سرد ممالک میں موسم سرما میں برف پگھلانے کے لئے سڑکوں پر ڈالا جاتا ہے جو ان ممالک میں استعمال ہونے والے نمک کا قریباً بیس فیصد ہے۔
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 13؍نومبر 1999ء میں نمک کے بارہ میں مکرم پروفیسر طاہر احمد نسیم صاحب کا ایک معلوماتی مضمون شامل اشاعت ہے۔
زمانہ قدیم میں جب نمک وسیع پیمانے پر دستیاب نہیں ہوا تھا تو اس کی قدر و قیمت سونے کے برابر تھی۔ اس بات کے تاریخی شواہد موجود ہیں کہ سونے کا نمک کے ساتھ برابر وزن کی بنیاد پر تبادلہ کیا جاتا تھا۔ چین میں ابتدا میں سکے بھی نمک کے بنائے جاتے تھے اور بحیرہ روم کے اردگرد کے علاقہ میں نمک کے ڈلے کرنسی کے طور پر استعمال ہوتے تھے۔ حکومت کی طرف سے عائد ٹیکس کی وصولی بھی نمک کی شکل میں کی جاتی تھی۔ اکثر قافلوں کے راستے بننے کی بنیاد بھی نمک کی تجارت ہوا کرتی تھی۔ پھر انسان نے سمندر کے پانی کو خشک کرکے نمک حاصل کرنا سیکھ لیا۔ لیکن اس کے لئے بہت لکڑی کی ضرورت تھی جسے جلاکر پانی خشک کیا جائے۔ چنانچہ جب برطانیہ میں کوئلہ دریافت ہوا تو برطانیہ دنیا میں کوئلہ کے ساتھ ساتھ نمک کا بڑا مرکز بھی بن گیا۔ 1783ء کی جنگ انقلاب کے بعد بحرالکاہل کے ساحل پر سمندر کے پانی کو ابالنے اور خشک کرنے کے کارخانے قائم ہوئے۔
امریکہ میں 1825ء میں مکمل ہونے والی Erie Canal کا مقصد محض نمک کی ٹرانسپورٹ میں آسانی پیدا کرنا تھا۔ نمک کے حصول کیلئے گہری کھدائی نے ایک اور انقلاب پیدا کیا اور پوٹاش اور پٹرولیم کی دریافت عمل میں آئی۔ آجکل ایٹمی تابکاری سے بچنے کیلئے اس کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کے لئے بھی نمک کی کانوں کی طرف دیکھا جا رہا ہے۔ ایک تو یہ کانیں محفوظ اور خشک حالت میں لاکھوں سال سے یونہی قائم چلی آ رہی ہیں۔ اور نمک کی خصوصیت ہے کہ یہ اردگرد کی اشیاء سے نکلنے والی حرارت کو جذب کرلیتا ہے اور اپنے اردگرد دیواروں میں پڑنے والی دراڑوں کو خودبخود اُن کے اندر بھر کر ختم کر دیتا ہے۔
نمک زمین میں واقع بڑی بڑی تہوں (Rock Salt) کی صورت بھی پایا جاتا ہے اور بعض جگہ ڈھیروں (Salt Domes) کی شکل میں بھی۔ اس وقت سمندری پانی سے نمک پیدا کرنے والے ممالک میں سرفہرست چین، فرانس، بھارت، اٹلی، جاپان اور سپین ہیں۔ خالص نمک ہیرے کی طرح شفاف ہوتا ہے۔ نمک جتنا سفید یا سرخ ہوگا اُتنی ہی اُس میں ملاوٹ ہوگی۔ البتہ پسا ہوا نمک سفید سفوف کی صورت میں ہی نظر آئے گا۔