عزیزم ارسلان سرور صاحب کی شہادت

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 10؍اپریل 2023ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ20؍جنوری 2014ء میں سترہ سالہ احمدی نوجوان مکرم ارسلان سرور صاحب ابن مکرم رانا سرور احمد صاحب آف راولپنڈی کی شہادت کی خبر شائع ہوئی ہے جنہیں مورخہ 14 جنوری 2014ء کو راولپنڈی میں شہید کردیا گیا۔ مرحوم کے والد اور دادا مکرم رانا محمد یوسف صاحب نے 1973ء میں احمدیت قبول کی تھی۔ یہ فیملی 1984ء سے راولپنڈی میں رہائش پذیر ہے۔
وقوعہ کی رات شہید مرحوم اپنے محلہ کے غیراز جماعت دوستوں کے ہمراہ گلی میں 12؍ربیع الاول کے حوالہ سے لائٹنگ اوردیگر تیاریاں وغیرہ کر رہے تھے کہ ایک گاڑی گلی کے آخر پر آکر رُکی جس میں سے کچھ مشکوک افراد اُترے۔ کچھ دیر بعد ایک موٹرسائیکل سوار بھی ان کے قریب آ کر رُکا۔ اس پر لڑکوں نے شور مچایا تو گاڑی میں سے ایک آدمی نکلا اور اُس نے لڑکوں کے پیچھے بھاگتے ہوئے مسلسل فائرنگ کی۔ ارسلان سرور بھاگتے ہوئے دونوں لڑکوں کے درمیان میں تھا۔ گلی میں موجود فائرنگ کے نشانات سے پتا چلتا ہے کہ تینوں لڑکوں پر فائر ہوئے ہیں جبکہ ارسلان سرور نے بھاگتے ہوئے پیچھے مڑ کر دیکھا تو عین اُسی وقت اس کے سر پر گولی لگی جس کی وجہ سے یہ وہیں گر گیا۔ ساتھی لڑکے بھی گلی میں موجود گاڑیوں کے پیچھے لیٹ گئے تو حملہ آور کچھ آگے آکر واپس چلاگیا اور گاڑی میں بیٹھ کر یہ حملہ آور فرار ہوگئے۔
عزیزم ارسلان کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا جہاں تین گھنٹے بعد ان کی وفات ہوگئی۔ شہید مرحوم کی تعزیت کے لیے محلّے کے غیرازجماعت کثرت سے آئے۔
عزیزم ارسلان نے چودہ سال کی عمر میں وصیت کرلی تھی اور ذیلی تنظیموں میں فعال خدمت کی توفیق پارہے تھے۔ حضرت مسیح موعودؑ کی کتب کا مطالعہ کرنا ان کا معمول تھا اور نمازیں باقاعدگی سے اور سوزوگداز سے ادا کرتے۔ مرحوم نے والدین کے علاوہ تین بھائی بھی سوگوار چھوڑے ہیں۔ ربوہ میں تدفین ہوئی۔ حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطبہ جمعہ میں مرحوم کا ذکرخیر فرمایا اور بعدازاں نماز جنازہ پڑھائی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں