مسرور کے قدم سے ہوئی سُرَّ مَنْ رَاٰی! – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 27؍جنوری 2005ء میں شامل اشاعت مکرم محمد اعظم اکسیر صاحب کی ایک نظم سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں: مسرور کے قدم سے ہوئی سُرَّ مَنْ رَاٰی! افریقہ کی زمیں! تیری عظمت ہو بے حساب یہ دَور خسروی تو ہے اِک دَورِ انقلاب مافات کی تلافی سے راحت ہو بے حساب قول و عمل…

اے خاکِ ارضِ خادمِ سردار مرسلیں – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ یکم جون 2005ء میں طبع شدہ مکرم عبدالسلام اختر صاحب کی ایک نظم ’’قوم بلالؓ سے خطاب‘‘ سے انتخاب پیش ہے: اے خاکِ ارضِ خادمِ سردار مرسلیں اے سلکِ تابدار کے ٹوٹے ہوئے نگیں اے ارضِ پاک ۔ روحِ بلالیؓ کی سرزمیں دل کی نشاط ، روح کے ارماں قبول کر قومِ بلالؓ…

شرم سی کچھ حجاب ساکچھ ہے – غزل

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 8 دسمبر 2004ء میں شامل اشاعت مکرم چودھری محمد علی صاحب کی ایک غزل سے انتخاب ملاحظہ کیجئے شرم سی کچھ حجاب ساکچھ ہے قرب بھی بے حساب سا کچھ ہے ماہ سا ، ماہتاب سا کچھ ہے ہوبہو آنجناب سا کچھ ہے مسکراتا ہوا ، حسین و جمیل ایک چہرہ گلاب…

سیدِ خیرالبشر کی شفقتیں سب کے لئے – نعت

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 24ستمبر 2004ء میں مکرم اقبال صلاح الدین صاحب کی ایک نعت سے انتخاب ملاحظہ کیجئے: سیدِ خیرالبشر کی شفقتیں سب کے لئے رحمۃللعالمیں کی رحمتیں سب کے لئے شاخ شاخ آرزو ہے آپؐ ہی سے بارور تھیں مقدّر میں وگرنہ حسرتیں سب کے لئے علم و حلم و صدق و لطف و…

دین احمدؐ کا جو آج سالار ہے – نظم

ہفت روزہ ’’بدر‘‘قادیان کی زینت مکرم مبارک احمد ظفر صاحب کی ایک نظم بعنوان ’’مسجدیں اَور بھی بنائیں گے ہم‘‘ سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے: دین احمدؐ کا جو آج سالار ہے تیر ہاتھوں میں اس کے نہ تلوار ہے ساتھ فوجوں کی کوئی نہ یلغار ہے ابن منصور کی ایک للکار ہے ڈنکہ توحید…

سُستیاں چھوڑ دے، اُٹھ باندھ کمر آج کی رات – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 11نومبر2004ء میں مکرمہ ارشاد عرشی ملک صاحبہ کی ایک نظم میں سے انتخاب پیش ہے: سُستیاں چھوڑ دے، اُٹھ باندھ کمر آج کی رات آج تھکنا نہیں مغرب تا فجر، آج کی رات آنکھ لگتی نہیں عاشق کی تو لمحہ بھر بھی اور کب جاگے گا، جاگا نہ اگر آج کی رات…

آؤاپنے عہد کے مامور کی باتیں کریں – نظم

ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ دسمبر 2004ء میں شامل اشاعت محترم حکیم ماسٹر عبد الرحمن خاکی صاحب (مرحوم) کی ایک پرانی نظم سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے: آؤاپنے عہد کے مامور کی باتیں کریں وادیٔ ایمن میں بیٹھیں طُور کی باتیں کریں خوف باطل کا نہ ہو اعلائے حق کی راہ میں دار پر بھی حضرتِ منصور…

خلافت باعثِ تہذیبِ انساں- نظم

ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ جون 4002ء میں شامل اشاعت محترم مولانا محمد صدیق صاحب امرتسری کی ایک نظم سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے: خلافت باعثِ تہذیبِ انساں خلافت ہی سے شانِ مؤمنیں ہے خلافت بندگانِ حق کے حق میں حصارِ امن وایمان و یقیں ہے خلافت کے بغیر اے قومِ احمدؐ نہ دنیا ہے نہ عقبیٰ ہے…

جو ہوش مند شخص ہے پُر درد ہے بہت – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 14اکتوبر 2004ء میں مکرمہ ارشاد عرشی ملک صاحبہ اپنی نظم بعنوان ’’وہی مرد ہے بہت‘‘ میں کہتی ہیں: جو ہوش مند شخص ہے پُر درد ہے بہت ہر باخبر کا چہرہ یہاں زرد ہے بہت جب آنکھ بند ہوگی تو منظر کھلیں گے تب دھندلے ہیں سب نقوش یہاں گرد ہے بہت…

آج کا دن طویل تھا کتنا – نظم

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ ستمبر 2004ء میں شامل اشاعت مکرم چودھری محمد علی صاحب کی ایک نظم سے چند اشعار پیش ہیں: آج کا دن طویل تھا کتنا آج برسوں کے بعد شب کی ہے رنگ لا کر رہے گی بالآخر جو صدا ہم نے زیرِ لب کی ہے کون ہے جو نہیں اسیر اس کا…

شدتِ گرمی میں یہ رونق ہے کیسی شہر میں – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 9؍اگست 2004ء میں شائع ہونے والی مکرم ضیاء اللہ مبشر صاحب کی ایک نظم میں جامعہ احمدیہ میں داخلہ کے لئے دورو نزدیک سے آنے والے نوجوانوں کا نقشہ کھینچا گیا ہے۔ اس نظم سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں: شدتِ گرمی میں یہ رونق ہے کیسی شہر میں اجنبی چہرے ہیں ڈوبے عزمِ…

یاں کوئی کسی کا میت نہیں دنیا کا یہی دستور ہوا – نظم

ماہنامہ ’’مصباح‘‘ اگست 2004ء کی زینت محترمہ صاحبزادی امۃالقدوس صاحبہ کی ایک نظم سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں: یاں کوئی کسی کا میت نہیں دنیا کا یہی دستور ہوا پھر دل کیوں روگ لگا بیٹھا اس کارن کیوں رنجور ہوا ہونٹوں پہ مدھر مسکان لئے اک شخص تھا بزمِ یاراں میں دکھ کا نہ کسی کو…

خدا ’’مسرور‘‘ کو مسرور رکھے – نظم

ماہنامہ ’’احمدیہ گزٹ‘‘ کینیڈا مئی وجون 2004ء میں شامل اشاعت مکرم محمد ابراہیم شاد صاحب کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے: خدا ’’مسرور‘‘ کو مسرور رکھے ہمیشہ رنج وغم کو دُور رکھے اَلَیْسَ اللہُ بِکَافٍ عَبْدَہٗ کی یہ خاتم نور سے معمور رکھے خلافت کو عطا ہو کامرانی خدا شیطان کو محصور رکھے عطا…

گوشئہ آنکھ میں جو اشک ابھر آیا ہے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 4؍اگست 2004ء میں مکرمہ امۃالحئی بخاری صاحبہ کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے: گوشئہ آنکھ میں جو اشک ابھر آیا ہے قریۂ جاں کی حدوں سے وہ گزر آیا ہے پہلے جو درد جدائی تھا مرے دل کا مکیں اب وہی درد مری روح میں در آیا ہے پیارے مہدی کی…

خدا کا یہ احسان ہے ہم پہ بھاری – نظم

سہ ماہی ’’ربوہ‘‘ سویڈن (اپریل، مئی، جون 2004ء) میں محترمہ صاحبزادی امتہ القدوس بیگم صاحبہ کا منظوم کلام شائع ہوا ہے۔ اس میں سے انتخاب پیش ہے: خدا کا یہ احسان ہے ہم پہ بھاری کہ جس نے ہے اپنی یہ نعمت اتاری نہ مایوس ہونا گھٹن ہو نہ طاری رہے گا خلافت کا فیضان…

کوئی میراحال پوچھے کوئی میرے گھر بھی آئے – نظم

ماہنامہ ’’مصباح‘‘ ربوہ اگست 2004ء میں شامل اشاعت مکرمہ مسز صادقہ شمس صاحبہ کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے: کوئی میراحال پوچھے کوئی میرے گھر بھی آئے دل مضطرب ہے میرا ، شاید قرار پائے کلیاں مہک رہی ہیں صحنِ چمن میں ہر سُو تری راہ تکتے تکتے کہیں رُت بدل نہ جائے جسے…

دلفگاروں پہ اک جلوۂ نور سے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 3؍دسمبر 2004ء میں شامل اشاعت مکرم مبارک احمد ظفر صاحب کی ایک نظم ’’دل نذر سیدی‘‘ سے انتخاب پیش ہے۔ دلفگاروں پہ اک جلوۂ نور سے اتری تسکین دل ابنِ منصور سے شب کے ماروں پہ آئی سحر سیدی علیک السلام وظفر سیدی علیک السلام وظفر سیدی جب بھی آواز دو دوڑتے…

چھٹ گئیں تاریکیاں سب خوف کی – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 31؍جولائی 2004ء میں شامل اشاعت مکرم ضیاء اللہ مبشر صاحب کی ایک نظم سے انتخاب: چھٹ گئیں تاریکیاں سب خوف کی آسماں سے نور نازل جب ہوا ہم فلک کی رفعتوں میں جا بسے شوخیِٔ اعداء کا جب کرتب ہوا جب زمیں والوں نے چھینے آسرے آسماں والا ہمارا ربّ ہوا ہاتھ…

ہاں اس طرف بھی اے نگہ لطف یار دیکھ – نظم

ماہنامہ ’’احمدیہ گزٹ‘‘ کینیڈا اگست و ستمبر 2004ء میں ’’التجا‘‘ کے عنوان سے مکرم سید سلیم شاہ جہاں پوری صاحب کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے: ہاں اس طرف بھی اے نگہ لطف یار دیکھ ہم کر رہے ہیں کب سے تیرا انتظار دیکھ ہوتی نہیں یہ چشم کبھی اشکبار دیکھ تُو میرا ضبط…

ہم نے بادل ، کبھی سایہ ، کبھی دریا لکھا – نظم

رسالہ ’’المصلح‘‘ کراچی یکم تا 31؍اگست 2004ء میں شائع ہونے والی مکرم رشید قیصرانی صاحب کی ایک غزل سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے: ہم نے بادل ، کبھی سایہ ، کبھی دریا لکھا غم کے صحرا میں تجھے جانئے کیا کیا لکھا تُو تو سب کا ہے ، سبھی چاہنے والے تیرے پھر بھی مَیں…

مجھے کیا خبر کہ وہ ذکر تھا ، وہ نماز تھی کہ سلام تھا – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 10؍جولائی 2004ء کی زینت مکرم رشید قیصرانی صاحب کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے: مجھے کیا خبر کہ وہ ذکر تھا ، وہ نماز تھی کہ سلام تھا مرا اشک اشک تھا مقتدی ، ترا حرف حرف امام تھا مجھے رت جگوں کی صلیب پر زرِ خواب جس نے عطا کیا…

اطاعت اور وفا کی راہ پر ہم کو رواں رکھنا – نظم

روزنامہ الفضل‘‘ ربوہ 29؍جولائی 2004ء میں شامل اشاعت مکرمہ ارشاد عرشی ملک صاحبہ کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے: اطاعت اور وفا کی راہ پر ہم کو رواں رکھنا خلافت کا ہمارے سر پہ سائباں رکھنا امامِ وقت اپنی ڈھال ہے، ہم ڈھال کے پیچھے امامِ وقت کو ہر معرکے میں کامراں رکھنا اگرمنہ…

تو جلوہ گر ہے اذنِ تماشا بھی دے مجھے – نظم

رسالہ ’’المصلح‘‘ کراچی کے یکم ستمبر 2004ء کے شمارہ میں شائع ہونے والی مکرم محمود الحسن صاحب کی ایک غزل سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے: تو جلوہ گر ہے اذنِ تماشا بھی دے مجھے میں بے بصر ہوں دیدۂ بینا بھی دے مجھے جس سے مہک اٹھے مرا گلدستۂ حیات میرے حبیبؐ وہ گلِ رعنا…

خود گلے کا ہار ہوجائیں گے گل – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 20؍مئی 2004ء میں شامل اشاعت مکرم محمد افتخار احمد نسیم صاحب کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے: خود گلے کا ہار ہوجائیں گے گل تو اگر کانٹوں میں رہنا سیکھ لے عشق کی منزل کٹھن ہے تو مگر کار زاروں سے گزرنا سیکھ لے آنکھ کے پانی میں پنہاں سوزِ دل…

لئے جاتا ہے ہمیں ترکِ نسب سے آگے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 9؍جولائی 2004ء میں شامل اشاعت مکرم پرویز پروازی صاحب کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے: لئے جاتا ہے ہمیں ترکِ نسب سے آگے راہ میں کوئی تو ہے راہِ طلب سے آگے پئے اظہارِجنوں بسکہ بڑھا لی ہم نے وسعتِ عرضِ ہنر عارض ولب سے آگے خوئے تسلیم یہی ہے سرِ…

ذہانت کی چمک آنکھوں میں ہے، جذبے ہیں سینوں میں – نظم

ماہنامہ ’’مصباح‘‘ ربوہ مارچ؍ 2004ء میں ممبرات لجنہ کے نام اپنے منظوم پیغام میں مکرمہ ارشاد عرشی ملک صاحبہ کہتی ہیں: ذہانت کی چمک آنکھوں میں ہے، جذبے ہیں سینوں میں یدِ بیضا ہیں پوشیدہ، بہت سی آستینوں میں جو مغرب کو نئے اطوار جینے کے سکھائیں گے ہیں ایسے بھی کئی چہرے انہی پردہ…