مسیحِ وقت کے انصار چاند کے ہالے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ربوہ 19؍اپریل 2004ء میں شامل اشاعت مکرم عبدالمنان ناہید صاحب کی بہشتی مقبرہ کے بارہ میں ایک نظم سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے: مسیحِ وقت کے انصار چاند کے ہالے نیازِ عشق کی راتوں میں جاگنے والے مئے وصال سے مدہوش ہوگئے آخر خدا کے بندے خدا میں ہی کھو گئے آخر یہ مقبرہ…

ضائع ہم آپؓ کا پیغام نہ ہونے دیں گے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 7؍مئی 2004ء میں شامل اشاعت مکرم ارشاد احمد شکیب صاحب کی نظم میں خدام کی طرف سے حضرت مصلح موعودؓ کی خدمت میں یوں عرض ہے: ضائع ہم آپؓ کا پیغام نہ ہونے دیں گے سرنگوں پرچمِ ایمان نہ ہونے دیں گے خدمتِ دیں کے عوض نفس کو اپنے ہرگز ہم کبھی…

یہ فیضِ نبوت کی برکت ہے ساری – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 26؍مئی 2004ء کی زینت مکرم یعقوب امجد صاحب کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے: یہ فیضِ نبوت کی برکت ہے ساری کہ نورِ خلافت کا چشمہ ہے جاری رسالت کی خادم ، فضائل کی حامل خلافت ہے ایک منصب کامگاری خلافت کا بار امانت اٹھانا حقیقت میں ہے حق خدمت گزاری

سنی ہم نے جس دم نوائے خلافت – نظم

ماہنامہ ’’السلام‘‘ بیلجئم مئی، جون 2004ء میں شامل اشاعت مکرم ثاقب زیروی صاحب کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے: سنی ہم نے جس دم نوائے خلافت ہوئے جان ودل سے فدائے خلافت زمانے کی رفتار یہ کہہ رہی ہے بقا عدل کی ہے بقائے خلافت خلافت سہارا ہے ہم غمزدوں کا اسے رکھ سلامت…

کانٹوں کے درمیاں ہی تو کھلتے ہیں سب گلاب – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 13؍فروری 2004ء میں شامل اشاعت مکرم خالد ہدایت بھٹی صاحب کی ایک نظم سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے کانٹوں کے درمیاں ہی تو کھلتے ہیں سب گلاب اور تیرگی سے شب کی نکلتا ہے آفتاب سادہ بہت ہی شرحِ ثواب و عذاب ہے ان کی خوشی ثواب ہے ناراضگی عذاب بچپن چلا…

رات جب اپنے خیالوں میں مَیں تنہا نکلا – نظم

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ جولائی 2004ء میں شامل اشاعت مکرم عبدالسلام اختر صاحب کے کلام سے انتخاب پیش ہے: رات جب اپنے خیالوں میں میں تنہا نکلا دفعتہً دل سے عجب کیف کا دریا نکلا بے خودی بامِ افق پر ہوئی سرگرمِ خرام بے کلی بول اٹھی وہ رُخِ زیبا نکلا چاندنی رات فقط آنکھ کا…

خلافت ہے نعمت ، خلافت انعام – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 25؍جون 2004ء میں شامل اشاعت مکرم اعظم نوید صاحب کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے: خلافت ہے نعمت ، خلافت انعام خلافت ہے تجدید دیں کا پیام کروں کیا بیاں اس کی مَیں خوبیاں اسی سے ہے جاری مئے حق کا جام اسی کا ہے دامن میسر مجھے اسی سے ہیں…

دل تھے ظلمت سے رنجور – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 26؍فروری 2004ء میں شائع شدہ مکرم شاہد منصور صاحب کی ایک نظم سے دو بند ہدیۂ قارئین ہیں: دل تھے ظلمت سے رنجور صبح ہوئی پھر چمکا نُور عرش سے آنے لگی صدا اِنِّی مَعَکَ یَا مَسْرُور تاج امامت سر پر ہے نُور خلافت در پر ہے قدرت ثانی سایہ فگن ہے…

رنگوں میں ہے رنگت تیری حرف کے چہرے تیرے ہیں – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 7؍فروری 2004ء میں شامل اشاعت مکرم رشید قیصرانی صاحب کی ایک نظم سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں: رنگوں میں ہے رنگت تیری حرف کے چہرے تیرے ہیں سارے علم اور ساری گنتی ، سارے ہندسے تیرے ہیں مَیں نے اپنی روح پہ جو بھی نقش ابھارے تیرے ہیں سادہ سا مَیں ایک ورق…

شب الم گزار کر سحر کی ہم اماں میں ہیں – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 10؍جنوری 2004ء کی زینت مکرم عبدالکریم خالد صاحب کی نظم ’’جذب شوق‘‘ سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے: شب الم گزار کر سحر کی ہم اماں میں ہیں مگر یہ دشمنانِ دیں نہ جانے کس گماں میں ہیں دلوں میں جل رہی ہے جو ترے چراغ کی ہے لَو ترے قریب ہو کے…

انا کو مارنے کا جب ارادہ کرلیا مَیں نے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 4؍مارچ 2004ء میں شامل اشاعت مکرمہ صاحبزادی امۃالقدوس صاحبہ کی ایک غزل سے انتخاب پیش ہے: انا کو مارنے کا جب ارادہ کرلیا مَیں نے تو فہم ذات کو صیقل زیادہ کر لیا مَیں نے وفا کا لفظ اُن کے لب سے کچھ اس شان سے نکلا کہ حرز جان پھر یہ…

آیا مرا مسیح تو کیا لایا انقلاب؟ – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 23؍فروری 2004ء میں شامل اشاعت مکرم عبدالسلام اسلام صاحب کی ایک نظم سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں: آیا مرا مسیح تو کیا لایا انقلاب؟ تقدیرِ کُل جہاں کے ستارے بدل گئے اہل زمیں کے کیوں نہ بدلتے بھلا قلوب! جب چشمِ آسماں کے اشارے بدل گئے جن کی جبیں تھی فرش پر پہنچے…

نگاہِ لطف و کرم کا فقط کرشمہ ہے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 5؍مارچ 2004ء میں شامل اشاعت مکرم سلیم شاہجہانپوری صاحب کی نظم ’’ہدیۂ تشکر‘‘ سے چند اشعار پیش ہیں: نگاہِ لطف و کرم کا فقط کرشمہ ہے وگرنہ کیا ہوں مَیں اور کیا ہے شاعری میری کسی کے در پہ مَیں دھونی رمائے بیٹھا ہوں شہنشہی سے فزوں ہے قلندری میری خدا نمائی…

الٰہی رنگ سے رنگین ہے ہر قدرتِ ثانی – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 12؍مارچ 2004ء کی زینت مکرم حمیدالمحامد حامد صاحب کی نظم ’’قدرت ثانیہ‘‘ سے انتخاب پیش ہے: الٰہی رنگ سے رنگین ہے ہر قدرتِ ثانی نیابت میں مسیح پاک کے یہ شکل نورانی وہ اِک ماہ مبیں بن کر فرازِ دہر میں ابھرا چمک نے جس کی خیرہ کردیئے سب تاج سلطانی اعادہ…

ہر رنگ ترا رنگ تھا ہر حسن ترا حسن – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 16؍جنوری میں شامل اشاعت مکرمہ امۃالرشید بدر صاحبہ کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے: ہر رنگ ترا رنگ تھا ہر حسن ترا حسن تُو نازش گل نازش صد شمس و قمر تھا چھٹتے تھے تری ذات سے اندر کے اندھیرے اس دہر کی ظلمات میں تُو چاند نگر تھا تھی برق…

دل میں درد ، درد میں آنسو ہیں پیار کے – نظم

ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ دسمبر 2003ء میں شامل اشاعت حضرت مولانا مصلح الدین احمد راجیکی صاحب کی ایک نظم سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے: دل میں درد ، درد میں آنسو ہیں پیار کے کیا کیا ستم ہیں گردشِ لیل و نہار کے تم نے تو بزم دَہر سے پہلو بچا لیا یاں نَوحہ بن کے رہ…

ہم ہیں مریض عشق ، دوا ہے تمہارے پاس – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 15؍مارچ 2004ء میں شامل اشاعت مکرمہ ارشاد عرشی ملک صاحب کی ایک نظم سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں: ہم ہیں مریض عشق ، دوا ہے تمہارے پاس میرے مسیح! دستِ شفا ہے تمہارے پاس دیکھی ہیں ہم نے آپ کی آنکھیں جھکی جھکی اک دلنشیں طرز حیا ہے تمہارے پاس تیغِ دعا کی…

کہیں آرزوئے سفر نہیں کہیں منزلوں کی خبر نہیں – نظم

ماہنامہ ’’مصباح‘‘ ربوہ نومبر 2003ء میں شامل اشاعت مکرمہ طلعت صدیقی صاحبہ کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے: کہیں آرزوئے سفر نہیں کہیں منزلوں کی خبر نہیں کہیں راستہ ہی اندھیر ہے کہیں پا نہیں کہیں پر نہیں اے ہوائے موسمِ غم ذرا مجھے ساتھ رکھ میرے ساتھ چل میرے ساتھ میرے قدم نہیں…

اِک مختصر حیات تھی کردی تھی ایک دن – نظم

ماہنامہ ’’مصباح‘‘ ربوہ نومبر 2003ء میں شامل اشاعت مکرمہ ڈاکٹر فہمیدہ منیر صاحبہ کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے: اِک مختصر حیات تھی کردی تھی ایک دن اے شہرِ بے مثال ترے بام و در کے نام دستِ دعا میں لرزہ تھا دشتِ طلب دراز یہ بوجھ کردیا ہے کسی معتبر کے نام منت…

یہ اک حقیقت ہے زندگی میں جو تُو نہیں ہے تو جاں نہیں ہے – نظم

ماہنامہ ’’مصباح‘‘ ربوہ نومبر 2003ء میں شامل اشاعت مکرمہ رابعہ بشریٰ صاحبہ کی ایک غزل سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں: یہ اک حقیقت ہے زندگی میں جو تُو نہیں ہے تو جاں نہیں ہے مگر دلوں میں ہے عکس تیرا کہ نقش تیرا کہاں نہیں ہے وہ جس نے روح کو سرور بخشا، قرار جاں کو…

چاند ہے گویا ترے نُور کا مظہر جاناں – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 5؍دسمبر 2003ء کی زینت مکرم مہدی علی چودھری صاحب کی ایک نعت سے انتخاب پیش ہے: چاند ہے گویا ترے نُور کا مظہر جاناں اور ہر گل تری خوشبو سے معطر جاناں تیرے ہی نفس سے پائی ہے ہر اِک ذرّے نے حیات ہر ستارہ ہوا لولاک کا منظر جاناں تُو ہی…

یہ مہر و ماہ اس کے ستارے اسی کے ہیں – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 16؍جنوری میں شامل اشاعت مکرمہ امۃالرشید بدر صاحبہ کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے: یہ مہر و ماہ اس کے ستارے اسی کے ہیں یہ جھلملاتے نُور کے دھارے اسی کے ہیں پھولوں میں حسن ، تازگی ، خوشبو اسی کی ہے قوسِ قزح میں رنگ یہ سارے اُسی کے ہیں…

شہر ہے اِک درد کا منظر ترے جانے کے بعد – نظم

ماہنامہ ’’احمدیہ گزٹ‘‘ کینیڈا ستمبر و اکتوبر 2003ء کی زینت مکرم عبدالمنان ناہید صاحب کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے۔ یہ نظر آپ نے جلسہ سالانہ برطانیہ 2003ء کے موقع پر حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے مزار پر حاضری کے بعد کہی تھی: شہر ہے اِک درد کا منظر ترے جانے کے بعد مَیں بھی…

چاک داماں سیے نہیں ہوتے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 10؍اکتوبر 2003ء میں شامل اشاعت مکرم سلیم شاہجہانپوری صاحب کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے: چاک داماں سیے نہیں ہوتے اتنے احساں کیے نہیں ہوتے ہے نظر میں سدا وہ مست نظر ہم کبھی بے پیے نہیں ہوتے کتنی سیدھی ہے راہ صدق و وفا صدق میں زاویے نہیں ہوتے

آپ کے جو قلم سے رقم ہوگئی – نظم

ماہنامہ ’’مصباح‘‘ ربوہ ستمبر 2003ء میں مکرمہ درّثمین طاہر صاحبہ کی ایک نظم شامل اشاعت ہے۔ اس نظم سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں: آپ کے جو قلم سے رقم ہوگئی درد کی داستاں معتبر ہوگئی زندگی ہم غریبوں کی کیا خوب تھی آپ کے ساتھ جتنی بسر ہوگئی آپ کی شب کو بے درد سمجھے گا…

الٰہی دعا کا ثمر چاہئے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 24؍دسمبر 2003ء میں شامل اشاعت مکرمہ رفعت شہناز صاحبہ کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے: الٰہی دعا کا ثمر چاہئے محبت کی بس اک نظر چاہئے کھلے بابِ رحمت ، بلا دُور ہو دعاؤں کا ایسا ہنر چاہئے عطا ہو جہاں روز و شب بے حساب گدا کو تو ایسا ہی…